مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
جب محبت کامل ہوجاتی ہے تو شاہد کی ضرورت نہیں ہوتی پس اس وقت جنہوں نے ہدیہ نہیں دیا وہ کاملینِ محبت سے ہیں اور ہدیہ دینے والے ابھی مبتدی ہیں۔ تشریح ازمرتب عفی عنہ:یہ ارشاد اس وقت فرمایا کہ حضرتِ اقدس دامت برکاتہم کو بعض احباب ایک مجلس میں کچھ ہدیہ دینے لگے تو ارشاد فرمایا کہ ہدیہ کے آداب سے یہ ہے کہ یوں عرض کرے: مجھے کچھ تنہائی میں کہنا ہے اس طرح تنہائی میں ہدیہ دیناچاہیے۔ پھر ملفوظ نمبر ۱۲۹ جو مذکور ہوا ارشاد فرمایا کہ ہدیہ نہ دینے والوں کی کس طرح تسلی فرمائی۔ وہاں کے بعض حضرات نے احقر سے کہا کہ حضرت والا کا یہ عمل بہت ہی بلند عمل ہے یعنی مسلمانوں کی تطییبِ قلوب اور دلجوئی کا کس قدر اہتمام اور کتنے لطیف انداز سے۔ سبحان اللہ! ۱۳۰) ارشاد فرمایا کہ مساجد میں روشنی کی کیفیت زیادہ ہو مضایقہ نہیں جتنی ضرورت ہو زیادہ نمبروں کا بلب استعمال کریں مگر تعدد اور تکثر نہ ہو یعنی بلب کی تعداد بہت زیادہ نہ ہو جو مشابہ چراغاں ہو۔ ۱۳۱) ارشاد فرمایا کہ ہمارے زیادہ اقربا تو آخرت میں ہیں جب زیادہ خاندان وہاں ہیں تو یہاں سے جو بھی چلا گیا اقل خاندان سے اکثر خاندان کی طرف گیا۔ پردیس سے وطن گیا۔ اس تصور سے بڑی تسلی ہوتی ہے۔ ۱۳۲) ارشاد فرمایا کہ جب ہم حاکمِ ضلع کو ناراض کرکے چین سے نہیں رہ سکتے تو احکم الحاکمین کو ناراض کرکے کس طرح چین اور سکون سے رہ سکتے ہیں؟آج ہر طرف سے پریشانی کی شکایت آتی ہے لیکن اصل علاج کیا ہے اس طرف خیال نہیں جاتا۔ اسبابِ رضا کی تو فکر ہے مگر ضدِ رضا یعنی گناہوں سے بچنے کا اہتمام نہیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اے ابوہریرہ! حرام اعمال سے بچو سب سے زیادہ عبادت گزار ہوجاؤ گے۔ اِتَّقِ الْمَحَارِمَ تَکُنْ اَعْبَدَالنَّاسِ؎ ------------------------------