مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
گرتا ہے تو دنیا پہ تو پروانہ وار گو تجھے جلنا پڑے انجام کار اس پہ دعویٰ ہے کہ ہم ہیں ہوشیار کیا یہی ہے ہوشیاروں کا شعار حدیثِ پاک میں ہے کہ کُلُّ اُمَّتِیْ مُعَافًی اِلَّاالْمُجَاھِرِیْنَ؎ میرا ہر اُمتی قابلِ عفو و معافی ہے سوائے ان لوگوں کے جو اعلانیہ دکھلاکر گناہ کرتے ہیں۔ بھائیو!داڑھی منڈوانا اعلانیہ گناہ ہے اور حضرتِ اقدس ہردوئی دامت برکاتہم نے ایک جگہ فرمایا کہ بعض گناہ تو تھوڑی دیر کا ہوتا ہے اتنی دیر کا گناہ لکھ لیا جاتا ہے اور داڑھی منڈانے والا تو ہر وقت مجرم ہے۔سورہا ہے پھر بھی گناہ لکھا جارہا ہے۔ چوبیس گھنٹے گناہ گار ہے۔حق تعالیٰ اپنی رحمت سے ہر گناہ سے ہماری اور اُمتِ مسلمہ کی حفاظت فرمائیں، آمین۔ سب گناہ چھوڑنے کا علاج کثرت سے موت کو یاد کرنا اور مخلوق میں بڑا بننے کا شوق دل سے نکالنا اور یہ سوچنا کہ میری نافرمانی کی وضع قطع کی تعریف کرنے والے یا اس سے خوش ہونے والے یا اس کی دل میں عزت کرنے والے قبر میں اور میدانِ محشر میں کچھ کام نہ آسکیں گے، اور دنیا میں بھی یہ لوگ کچھ نہیں دیتے، صرف یہ وہمی اور خیالی خوشی ہے جو نہ دنیا میں مفید ہے نہ آخرت میں۔ اور بھائی! جس درخت سے پتے گرنے لگیں تو درخت کے ڈاکٹر سے مشورہ کرکے اس میں کھاد پانی ڈالتے ہیں۔ پس جس کے چہروں سے محمدی باغ کے سرکاری سبزے میں کمی آرہی ہو اور اس سرکاری درخت کے پتے جھڑ رہے ہوں فوراً دین کے ڈاکٹروں یعنی اللہ والوں سے رُجوع کیا جاوے وہ اس کی دوا اور غذا تجویز کردیں گے اور دُعا بھی کریں گے ان شاء اللہ تعالیٰ پھر آپ کے چہرے پر کچھ اور ہی رونق اور باغِ محمدی کے سبزے نظر آئیں گے۔ حضرت مولانا ادریس صاحب کاندھلوی رحمۃ اللہ علیہ شیخ الحدیث جامعہ اشرفیہ لاہور ------------------------------