مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
سکھ بھنگی بھی داڑھی رکھ کر ہمارے صالحین کی نقل سے سردار کہلاتے ہیں اور ہم وضع صلحا کی چھوڑ کر سرِدار ہورہے ہیں۔ داڑھی منڈانا یا کتروانا دراصل یہ اعلان کرنا ہے کہ ہم نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرۂ مبارک کی داڑھی کی وضع کو گھٹیا سمجھا اور انگریزوں کے چہروں کو بڑھیا سمجھا۔ ایمان کی خیر منائیے۔ اور بدون اس کے بھی ایمان ہم بھی تسلیم کرتے ہیں مگر اسی ڈاکٹر اسپیشلسٹ کی طرح جس کی مثال دے چکا ہوں کہ آپ کے پاس جب لایا گیا تو چار پائی پر۔ معلوم ہوا کہ فالج گر گیا ہے۔ مریض نے حال بتایا تو معلوم ہوا کہ یہ ڈاکٹر بہرا بھی ہے۔ حال پرچے پر لکھ کر دیا تو معلوم ہوا کہ آنکھوں میں پانی بھی اُتر آیا بینائی بھی جاتی رہی تو آپ ایسے ڈاکٹر کو اسی وقت نامنظور کرکے واپس کردیں گے۔ میرے دوستو! کیا ایسا گھٹیا اسلام اور ایمان خدائے تعالیٰ کے پاس لے جانے کی آرزو کرتے ہو۔ خدا کے لیے اپنی جانوں پر رحم کرو اور غور سے سوچو کہ ہم توغلام ہوکر ایسی خراب چیز رد کردیں اور ہم خدائے تعالیٰ کو گھٹیا تحفہ پیش کرنے کے لیے تیار ہیں۔ اور دنیا میں آپ نہایت چست ہیں۔آپ کی ہر چیز بَڑھیا ہونی چاہیے، مکان بَڑھیا ہو، سواری بَڑھیا ہو،پھل اور غذائیں بَڑھیا ہوں، ان کا ظاہر بھی اچھا ہو باطن بھی اچھا ہو۔ آہ! حضرت خواجہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے ہمارا نقشہ کس طرح کھینچا ہے ؎ اے کہ تو دنیا میں اتنا چست ہے دین میں کیوں پھر تو اتنا سُست ہے کرتا ہے دنیا میں جو کر دین کے بھی باب میں اختیار اسباب کر اس عالمِ اسباب میں تشریح از مرتب عفی عنہ: بعض حضرات کہتےہیں کہ خدا غفور و رحیم ہے۔ سبحان اللہ! ان کی اس شان سے آپ نے یہ فائدہ اُٹھایا کہ حق تعالیٰ کو خوب ناراض کریں۔اور بھائی خدا رزاق بھی تو ہے، یہاں توکل کہاں گیا؟یہاں تو روزی کے لیے رات دن خون پسینہ ایک کیا جارہا ہے۔ حضرت خواجہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ اسی کو فرماتے ہیں ؎