مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
ہوتا؟ اور اس کی اصلاح کی فکر کیوں نہیں ہوتی؟ ایسے شخص کو دین کے ڈاکٹروں یعنی اولیاء و مشایخِ کرام کے پاس کیوں نہیں لے جاتے؟ وَفِّرُوااللُّحٰی وَاحْفُوا الشَّوَارِبَ؎ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مونچھوں کو کٹانے اور داڑھی بڑھانے کا حکم فرمایا اور آپ نے بقدر ایک مشت (ایک مٹھی) داڑھی طول اور عرض میں رکھی۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اس مقدار کی روایت کو ’’غنیۃ الطالبین‘‘ میں حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃاللہ علیہ نے نقل فرمایا ہے۔ مگر امام صاحب کے لباس اُتارنے سے تو ہم ان کی عقل میں خرابی سمجھ لیں اور داڑھی منڈانے اور کترانے سے آج ایمان کی خرابی اور کمزوری کیوں سمجھ میں نہیں آتی؟ پولیس افسر وردی کے بغیر ڈیوٹی دے تو وہ معطل ہوجائے گا۔ اگر تیس سال ڈیوٹی پولیس افسر نے نہایت عمدگی سے دی اورمستحقِ انعام و ترقی ہوگیا لیکن ایک دن دیکھا گیا کہ وہ سرخ ٹوپی لگائے ہوئے سرکاری وردی کو اُتار کر پھر رہا ہے حکومت کیا کرے گی؟ باغیوں کی ٹوپی پہن لینے ہی سے اس کو باغی قرار دے کر اس پر مقدمہ چلائے گی اور اسے معطل کرے گی۔ انعام تو درکنار سزا ملے گی۔ آج اُمتِ مسلمہ نے اپنی سرکاری وردی جو بارگاہِ رسالت صلی اللہ علیہ وسلم سے عطا ہوئی تھی اس کو اُتارا اور صرف اُتارا ہی نہیں بلکہ مبغوض اور گمراہ قوموں کی (یہود و نصاریٰ کی) وردی کو اپنالیا، اور اب تک انگریزی بال کی نسبت انگریز کی طرف ہے۔ اب اُمتِ مسلمہ اپنی وردی کو ترک کرکے ڈیوٹی دے گی تو کیا انجام ہوگا؟ معطل ہوگی یا نہیں؟ غضب اور عذاب کا خطرہ ہے یا نصرت اور رحمت کی مستحق ہوگی؟ پھر شکوہ یہ کہ آج مسلمان ہر طرف شکست کھارہے ہیں۔ بیت المقدس چھن گیا۔ اللہ تعالیٰ ہماری مدد نہیں کررہے ہیں۔ ہر طرف پٹ رہے ہیں ؎ وعدۂ غلبہ ہے مؤمن کے لیے قرآن میں پھر جو تو غالب نہیں کچھ ہے کسر ایمان میں ------------------------------