مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
حضرت رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ میرے مرشد شمس الدین تبریزی رحمۃ اللہ علیہ نے میری رُوحانی تربیت بطریقِ عشق فرمائی ہے جس سے میری رُوح میں حق تعالیٰ کی محبت کا درد ایسا پیدا ہوگیا کہ میں اس کے سبب تمام رُوحانیوں سے یعنی صوفیوں سے ترقی کرگیا۔ اور حضرت حاجی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کا یہ شعر یاد آیا ؎ نے فقیری چاہتا ہوں نے امیری کی طلب نے عبادت نے زہد نے خواہشِ علم و ادب دردِ دل پر چاہیے مجھ کو خدا کے واسطے مراد یہ کہ تمام خواہشاتِ محمودہ پر دردِ دل کی طلب اور خواہش غالب ہوگئی ہے۔ اس سے خواہشِ عبادت و علم و ادب کی نفی مقصود نہیں ،یہ اصطلاحات ہیں کہ ایسے وقت غلبۂ حال میں تغلیباً اس چیز کا ذکر کیا جاتا ہے جو غالب ہوتا ہے، اور ظاہر ہے کہ عبادت کا رنگ اس دردِ محبتِ الٰہی سے کس قدر تیز ہوگا۔ پس درد مانگ کر تمام نعمتوں میں کمال کا سوال کردیا۔ اس وقت حضرت مولانا محمد قاسم صاحب نانوتوی رحمۃ اللہ علیہ کے شعر بھی یاد آئے ؎ در و نم را بعشقِ خویشتن سوز بہ تیرِ دردِ خود جان و دلم دوز اے خدا! میرے باطن کو اپنے عشق کی آگ سے جلادے اور اپنے دردِ محبت کے تیر کو میری جان اور میرے دل میں پیوست فرمادے تاکہ کبھی نکل نہ جائے جیسے کپڑے میں دھاگہ سلائی کا پیوست رہتا ہے۔ (یہ دوز کی شرح ہے) دلم را محوِ یادِ خویش گرداں مرا حسبِ مرادِ خویش گرداں اور اے خدا! میرے قلب کو اپنی یاد میں محو اور غرق فرمادے اور میری زندگی کو اپنی مرضی کے مطابق بنادے۔ (آمین)