مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
۱۱۵)ارشاد فرمایا کہ حضرت میاں جی نور محمد رحمۃاللہ علیہ مکتب میں قرآنِ پاک پڑھایا کرتے تھے مگرعملی مقام یہ تھا کہ چالیس سال تک تکبیرِ اولیٰ فوت نہ ہوئی۔ اور حضرت شیخ العرب والعجم حضرت حاجی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے شیخ ہوئے۔ ۱۱۶)ارشاد فرمایاکہ جہاںتقریبات میں چراغاں ہو یعنی بہت سے بلب چھوٹے چھوٹے لگے ہوں یا جہاں تصویر ہو وہاں شرکت نہ کرنی چاہیے۔ ۱۱۷)ارشاد فرمایا کہ واعظ اورمبلغ کو معمولات اور خلوۃ مع الحق کا بھی بہت اہتمام چاہیے جیسا کہ فَاِذَا فَرَغۡتَ فَانۡصَبۡ ۙ﴿۷﴾ وَ اِلٰی رَبِّکَ فَارۡغَبۡ؎ میں تصریح موجود ہے۔معمولات اور ذکر پر حضرت خواجہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ کا شعر ہے کہ ؎ دم رُکا سمجھو جو دم بھر کو بھی یہ ساغر رُکا میرا دور زندگی ہے یہ جو دور جام ہے حضرت خواجہ صاحب رحمۃاللہ علیہ نے تعلق مع اللہ کے لطف کو یوں بیان فرمایا ہے ؎ تم سا کوئی ہمدم کوئی دمساز نہیں ہے باتیں تو ہیں ہر دم مگر آواز نہیں ہے ہم تم ہی بس آگاہ ہیں اس ربطِ خفی سے معلوم کسی اور کو یہ راز نہیں ہے تشریح از مرتب عفی عنہ: احقر ناکارہ عرض کرتا ہے کہ جب حضرتِ اقدس ہردوئی یہ اشعار پڑھ رہے تھے تو اس وقت حضرت والا کی باطنی نسبت مع الحق کی کیفیتِ خاصہ کا بھی ظہور ہورہا تھا اور عجیب کیف اور درد سے جھوم رہے تھے۔ احقر کو اس وقت دیوان شمس تبریز رحمۃ اللہ علیہ سے ایک شعر یاد آیا ؎ مرا ز عشق بپر ورد شمس تبریزی ز درد از ہمہ روحانیاں فزوں باشیم ------------------------------