مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
موٹر کا اسکول ہے جو بھی اس میں داخل ہوتا ہے باکمال ہوکر نکلتا ہے اور سو فیصد کامیابی ہوتی ہے۔ اور اللہ والو ں کےیہاں جو لوگ دین سیکھتے ہیں ان کی صحبت میں پانچ فیصد بھی کامل نہیں بنتے۔ یہ فرق پانچ فیصد اور سو فیصد کا کیوں ہے؟ احقر نے عرض کیا کہ بھائی! کمال پیدا ہوتا ہے کامل مجاہدے سے اور کامل اتباع سے، ان دو باتوں کے وجود سے اُستاد کا کمال شاگرد میں منتقل ہوجاتا ہے،اور دین سیکھنے جو لوگ بزرگوں کی صحبت میں آتے ہیں یہاں مجاہدے میں بھی کمی ہوتی ہے اور اتباع میں بھی کمی ہوتی ہے۔ مثلاً شیخ نے بتایا کہ بدنگاہی سے بچو اور جب بدنگاہی کبھی ہوجائے تو چار رکعات نوافل کا جرمانہ ادا کرو اور طالب مجاہدے سے جان چرائے، اتباع نہ کرے تو کیسے کامیابی سو فیصد ہوگی؟ ہاں! جو کامل اتباع اور کامل مجاہدہ کرتے ہیں وہ بے شک صاحبِ نسبت اور کامل بن جاتے ہیں۔ مجاہدہ اور اتباع پر ایک حکایت یاد آئی۔ ایک رشوت خور نے حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ سے عرض کیا کہ چھ ہزار رشوت کھالی ہے اب کیا کروں؟ فرمایا: جائیداد ہے۔ کہا:ہاں۔ فرمایا: کس قیمت پر بکے گی؟ کہا:سات ہزار کی۔ فرمایا: جائیداد فروخت کرکے سب کو واپس کردو۔ اس نے ہمت سے عمل کرلیا اور ادھیڑ عمر میں حفظ شروع کیا حافظ ہوگئے۔ پھر حق تعالیٰ کے فضل سے حج کر آئے۔ اور ایک کام دین کا یہ کیا کہ حضرت والا رحمۃ اللہ علیہ کے مواعظ سے انتخاب کرکے کتاب ’’اشرف الجواب لشفاء المرتاب‘‘ شایع کردی۔ روزی میں بھی برکت اور راحت سے گزر بھی ہوئی۔ کوئی خدائے تعالیٰ کو راضی کرکے تو دیکھے۔ اسی طرح مجاہدہ اور اتباع پر ایک اور حکایت یاد آئی۔ ایک عالم صاحب ناجائز جانتے ہوئے آٹھ برس تک دیہات میں جمعہ پڑھتے رہے اور ہمّتِ ترکِ گناہ نہ ہوئی۔ پھر ایک بزرگ کی صحبت میں حاضر ہوئے، ذکر کیا دل میں نور آیا، دل کی بیٹری جو ڈاؤن تھی چارج ہوگئی اور دیہات میں جمعہ ترک کرکے آٹھ میل پیدل چل کر قصبے میں پڑھنے لگے اور اب وہ شیخِ وقت ہیں۔ معلوم ہوا کہ جب گاڑی کا انجن فیل ہوجاتا ہے تو دھکا دینے سے اسٹارٹ کرتے ہیں۔ پس اگر ہمتعمل کی کمزور ہو،