مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
ہی ایسی عبادت ہے جس سے کسی کے اسلام کا ثبوت معلوم کرنا آسان تر ہے۔ اور نماز ہی مسلمان کی ایک دائمی اور ضروری شناختی کارڈ ہے، اس کے بغیر گویا کہ وہ کافروں جیسی زندگی کے مشابہ ہوجاتاہے۔ نماز کی اسی اہمیت کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے حضرت شارع علیہ السلام نے تارکِ نماز عمداً کو فَقَدْ کَفَرَ فرمایا ہے۔ ۸۹) ارشاد فرمایا کہمقرر اور واعظ اپنی نیت درست کرلے کہ میں اپنی اصلاح اور خدمتِ دین کے لیے وعظ کررہا ہوں۔ جاہ و شہرت کے لیے نہ کہے۔ ۹۰) ارشاد فرمایا کہایک جلسے میں بیان کیا جب کھانا کھاتے وقت کوئی ٹکڑا غذا کا زمین پر گر پڑے تو اُٹھاکر صاف کرکے کھالینا بھی سنت ہے۔ اس پر ایک ڈاک خانے کے ملازم نے کہا کہ صاحب! یہ امر نہایت شاق اور گراں نفس کو معلوم ہوتا ہے۔عرض کیا گیا کہ آپ پر اس کی حقیقت منکشف نہیں ورنہ بالکل آسان عمل ہے۔پھر احقر نے عرض کیا کہ اچھا یہ بتائیے کہ پوسٹ ماسٹر جنرل کسی جلسے میں آپ کو اور تمام ڈاک خانوں کے ملازمین کو جمع کرے پھر آپ کو اعزازی طور پر اپنے پاس بلاکر کرسی پر بٹھائے لوگ حیرت زدہ ہوں گے کہ ان کا یہ خاص اکرام کیا جارہا ہے اور آپ کا نفس بھی کس قدر فخر و عزت محسوس کرے گا۔ پھر آپ کو اپنے ہاتھ سے کچھ کھانے کو دے تو آپ کی کیا عزت ہوگی، لوگ کہیں گے کہ ایک ہیڈ کلرک پوسٹ آفس کو اس قدر عزت بخشی جارہی ہے، پھر اس نے آپ کو کیلا دیا اور آپ سے اس کا کوئی حصہ زمین پر گرگیا آپ فوراً اس کو اُٹھالیں گے اور یہ سوچ کر اُٹھائیں گے یہ عطیہ بہت بڑے افسر کا عطیہ ہے۔ صاحبو! یہی معاملہ یہاں سوچئے کہ حق تعالیٰ ہمارے بڑے ہیں اور کتنے بڑے ہیں ان کی کبریائی کی انتہا نہیں۔الحمد للہ! فوراً سمجھ گئے۔ ایک مرتبہ مدینہ منورہ میں اجتماع تھا۔احقر کی بھی دعوت تھی۔ گدّے لگے تھے۔اجتماع صالحین کا تھا۔ ہم گدّے پر نہیں بیٹھے، ہم کو اصرار کے ساتھ گدّے پر بٹھایا گیا۔ پھر جب دستر خوان بچھایا گیا تو کھانا نیچے اور کھانے والوں کی سطح گدّوں کے سبب بلند۔ احقر نے گزارش کی کہ یہ کھانے کے