مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
اصل کی برکت سے لیکن کیا عجب نقل سے بھی ہو وہی فیض اتم ترے محبوب کی یارب شباہت لے کے آیا ہوں حقیقت اس کو تو کردے میں صورت لے کے آیا ہوں ۸۸) ارشاد فرمایا کہ ایک پولیس مین وردی میں نہ ہو اور کسی کمرے میں بیٹھا ہواور کسی نے دریافت کیا کہ کیا اس کمرے میں سپاہی ہے وہ دیکھ کر کہہ دے نہیں وہاں سپاہی نہیں ہے، تو یہ نفی جس طرح صحیح ہے اسی طرح آج مسلمانوں نے اپنی ظاہری وضع قطع غیر اسلامی کرلی ہے تو دراصل مسلمان ہوتے ہوئے بھی اس کی نفی بھی صحیح ہوگی۔ مَنْ تَرَکَ الصَّلٰوۃَ مُتَعَمِّدًا فَقَدْ کَفَرَ؎ میں کفر کی جو وعید ہے اس مثال سے اس کا سمجھنا آسان ہوجاتا ہے کہ جو بے نمازی ہے گویا کہ وہ غیر مسلموں جیسی حیثیت میں ہے۔ کافروں جیسا کام کررہا ہے۔ ازمرتب عفی عنہ: حضرتِ اقدس کی برکت سے اس کی تشریح عرض ہے کہ اسلام کے اندر نماز کو ستون فرمایا گیا ہے اور ستون نہ ہونے سے عمارت گرجاتی ہے، ظاہری طور پر یہ سمجھنا چاہیے کہ اسلام کے پانچ ارکان ہیں مگر ان کو ہر وقت دیکھا نہیں جاسکتا۔مثلاً: روزہ اوّل تو سال بھر میں صرف تیس دن ہیں پھر روزہ رکھنے پر یقینی ثبوت نہیں، کوئی چھپ کر کھالےتو کیا خبر۔اسی طرح حج زندگی میں ایک مرتبہ فرض ہے اور کوئی دولت ظاہر نہ کرے تو پتا چلنا بھی مشکل کہ اس پر حج فرض ہے یا نہیں۔ اسی طرح زکوٰۃ کا عمل ہے کوئی دولت مخفی رکھے تو معلوم نہ ہوگا کہ اس پر فرض ہے یا نہیں اور اسی طرح جہاد کے مواقع کم ہوتے ہیں کہ اگر کوئی بیمار بن جائے تو اس پر جہاد کی فرضیت کا ثابت کرنا مشکل ہوگا۔ لیکن نماز ایک ایسا فریضہ ہے جو مسافر مقیم، غریب امیر، بیمار تندرست سب پر فرض ہے۔ پس نماز ------------------------------