مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
اس فن کا ماہر اور اسپیشلسٹ بھی ہو اور دیکھا کہ اس ڈاکٹر کو چارپائی پر لادے آرہے ہیں معلوم ہوا کہ فالج گرا ہوا ہے۔ مریض نے حال کہنا شروع کیا تو معلوم ہوا کہ یہ بہرے بھی ہیں،پھر لکھ کر حال پیش کیا تو معلوم ہوا کہ نابینا بھی ہیں تو آخر وہ چیخ کر یہی کہے گا ارے ظالم! مجھے ایسے اسپیشلسٹ کی ضرورت نہیں،اور لانے والا فوراً ان کی ڈگری ان کی جیب سے نکال کر دکھادے تو کیا یہ ڈگری کچھ وقعت رکھے گی؟ اسی طرح آج ہمارا حال ہے،مسلمان ہونے کی سند ہے لیکن ناقص مسلمان ہیں۔ لوگ کہتے ہیں کہ آپ لوگ فروعات کی کیوں نصیحت کرتے ہیں۔ میرے دوستو! فروعات ہی سے تو کُل کی تکمیل ہوتی ہے۔اس ڈاکٹر میں فروعات ہی کی تو کمی تھی۔ کان بہرا تھا، کان فرع ہے کل جسم کے اعتبار سے۔ اسی طرح آنکھ، ناک، ہاتھ، پاؤں سب کل جسم کے مقابلے میں فروعات تو تھے جو اس ڈاکٹر کے خراب ہورہے تھے۔ مگر آپ نے فروعات کی خرابی والے ڈاکٹر کو پسند نہیں کیا بلکہ اسے بے کار سمجھ کر واپس کردیا۔ اپنے اسلام کے بارے میں بھی غور کیا کیجیے۔ اگر کسی درخت کی سب شاخیں کاٹ دیں جاویں اور صرف تنا رہے تو آپ اس تنے کو جلا نے کے کام میں لاسکتے ہیں مگر اس درخت سے پھل پھول کی توقع نہیں رکھ سکتے۔ اسی طرح اسلام کے تمام فروعات کو اہمیت حاصل ہے۔ کامل مسلمان جب ہوگا جب اس کے تمام فروعات پر عمل ہوگا۔ ۸۶) ارشاد فرمایا کہ حضرت مولانا شاہ مظفر حسین صاحب رحمۃ اللہ علیہ سے کسی نے پوچھا کہ آپ کے وعظ سے بہت نفع کیوں ہوتا ہے؟ فرمایا کہ میری نیت یہ ہوتی ہے کہ یا اللہ! میرے یہ سامعین مجھ سے بھی افضل ہوجائیں۔ ۸۷) ارشاد فرمایا کہ اکابر کے سامنے وعظ سے طبعاً خوف ہوتا ہے ہمت نہیں ہوتی لیکن حضرتِ اقدس تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کا حکم تھا کہ وعظ سے انکار مت کرنا بس اس پر عمل کرلیتا ہوں ؎ نقلِ ارشاداتِ مرشد می کنم انچہ مردم می کند بوزینہ ہم