مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
والدین لڑکوں کی آستین پوری بناتے ہیں اور لڑکیوں کی کہنی بھی کھلی رکھتے ہیں۔ کیا حال ہے۔ افسوس کا مقام ہے۔ اسی طرح لڑکا ننگے سر نماز پڑھے نماز ہوجائے گی مگرمکروہ ہوگی اور لڑکی ننگے سر نماز پڑھے تو نماز ہی نہ ہوگی مگر والدین کا کیا حال ہے کہ لڑکے کے سر پر موٹی موٹی ٹوپی اور لڑکی کے سرپر باریک دوپٹا جس سے بالوں کی سیاہی صاف نظر آتی ہے ۔اور اب تو یہ دوپٹا بھی غائب ہورہا ہے۔ رُبَّ کَا سِیَاتٍ عَارِیَاتٍ؎اب تو ایسا باریک لباس لڑکیوں کا ہورہا ہے کہ نام لباس کا ہے مگر درحقیقت ننگی ہیں۔ افسوس کا مقام ہے۔ ۷۴) ارشاد فرمایا کہ دنیا میں ہم ہر چیز بڑھیا پسند کرتے ہیں امرود عمدہ ہو، کیلا عمدہ ہو، مکان عمدہ ہو، لیکن وضو عمدہ ہو اور نماز عمدہ ہو اس کی فکر نہیں۔ اور وضو اور نماز عمدہ ہوتی ہے ان کی سنتوں کی پابندی سے۔ امرود کا باطن تو اچھا ہو لیکن اس کے اُوپر داغ ہو آپ نہیں پسند کرتے ۔ پس مسلمان کا ظاہر بھی عمدہ ہواور باطن بھی عمدہ ہو۔ ظاہر بھی وضع قطع صلحاء سے آراستہ ہو اور باطن بھی۔ زمانہ ہوگیا وضو کرتے اور نماز پڑھتے مگر سنتیں وضو اور نماز کی معلوم نہیں الّا ماشاء اللہ۔ اور دماغ کا یہ حال ہے کہ موٹر کو کھول کر ہر جز علیحدہ کردیا اور صاف کرکے پھر سب کو فٹ کردیا۔ جنرل اسٹور کی ہزاروں چیزیں ازبر یاد کہ کون سی چیز کہاں ہے، گاہک نے مانگی اور فوراً ہاتھ وہاں پہنچا، مگر افسوس کہ آخرت کے معاملے میں اس دماغ اور حافظے کو استعمال ہی نہیں کیا کہ وضو اور نماز کی تمام سنتوں کو اور سونے جاگنے، چلنے پھرنے، کھانے پینے کی تمام سنتوں اور دُعاؤں کو سیکھتے ؎ اے کہ تو دنیا میں اتنا چست ہے دین میں کیوں آخر اتنا سُست ہے اگر ایک سنت ایک دن میں یاد کریں تو تین سو ساٹھ دن میں تین سو ساٹھ سنتیں یاد ہوجائیں گی۔ ------------------------------