مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
سمجھ کے دوستو میں بوئے پیرہن اس کی چمن میں لالہ و سوسن کو سونگھتا ہوں میں میں اس کے نام کی لذت کو کیا بیاں کرتا زبانِ عشق کی حیرت کو دیکھتا ہوں میں میں اپنے گھر سے ہوا ہوں جو اس طرح بے گھر خدا کے چاہنے والوں کو ڈھونڈتا ہوں میں کبھی نہ کر سکے کیوں شرح دردِ پنہانی ہر ایک لفظ و معانی سے پوچھتا ہوں میں نہ جانے اس سے تو کیا مانگتی ہے خلق مگر اسی کو اس سے فقط دل سے مانگتا ہوں میں ورائے عقل ہے جب درد کا مقام اخترؔ کیوں اس کو اہلِ خرد سے بھی پوچھتا ہوں میں (اہلِ خرد سے مراد ناقص عقل اور غافل از آخرت ہے) حضرتِ اقدس ہردوئی کے بارے میں حضرت والا کے بعض احباب سے احقر کو علم ہوا کہ حضرت ابتدائی زمانے میں دس میل، کبھی تیرہ میل، کبھی کبھی بیس میل دیہی بستیوں میں وعظ کے لیے پیدل سفر فرماتے، اور رُفقاء سے فرماتے کہ یہ گرد و غبار راہِ حق میں جو قدموں پر لگ رہا ہے دوزخ کی آگ سے محفوظ ہورہے ہیں۔؎ بزرگوں کے ابتدائی دور کی محنتوں سے بے خبری واقعی ان کے مقامات کی رفعت سے بے خبری کا سبب بن جاتی ہے۔ ۷۳) ارشاد فرمایا کہ لڑکوں کی کہنی اگر کھلی رہے تو نماز ہوجاتی ہے مگر مکروہ ہوتی ہے اور لڑکیوں کی کہنی اگر کھلی رہے تو نماز ہی نہیں ہوتی لیکن معاملہ کیا ہے کہ ------------------------------