مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
نہ تنہا عشق از دیدار خیزد بسا کیں دولت از گفتار خیزد محبت کے لیے دیدار شرط نہیں، یہ دولت اکثر کثرتِ ذکرِ محبوب سے بھی حاصل ہو جاتی ہے۔ پس حق تعالیٰ کی محبت کا بیان کثرت سے کرنے سے ارواح کی وہ پُرانی چوٹ اُبھر آتی ہے جو عالمِ ازل میں الستُ سے لگائی گئی تھی ؎ دل ازل سے ہے کوئی آج کا شیدائی ہے تھی جو اک چوٹ پُرانی وہ اُبھر آئی ہے مجذوب رحمۃ اللہ علیہ حضرتِ اقدس ہر دوئی کے اس ملفوظ نمبر۷۲ سے احقر کو اپنے دینی اسفار کے بارے میں بڑی ہی تسلّی اور تقویت ہوئی اور حضرتِ اقدس ہردوئی دامت برکاتہم احباب حیدر آباد کے اجتماع اور ان کی پُر خلوص محبّت سے نہایت مسرور اور متأثر ہوئے۔ احقر اسی دینی سفر کے سلسلے میں ملتان، سکھر، لاہور اور ٹیکسلا بھی حاضر ہوا۔ ٹیکسلا میں قیام طویل ہوا، وہاں متعدد حضرات کو بہت نفع ہوا۔ اس واقعے کو سن کر حضرتِ اقدس ہردوئی دامت برکاتہم نے ارشاد فرمایا کہ جس بستی میں کام کیا جائے جلد اس بستی سے آگے نہ بڑھیں۔چناں چہ ان حضرات نے یہ بھی فرمایا کہ ہم لوگ دُعا کیا کرتے تھے کہ حق تعالیٰ ہم کو کوئی دین کا راستہ دکھانے والا عطا فرما۔ احقر نے اسی سفر میں یہ اشعار بھی کہے تھے جو درج ذیل ہیں ؎ ہر ایک ذرّے میں اس کو ہی دیکھتا ہوں میں دلیل صانع کی صنعت میں دیکھتا ہوں میں کبھی چمن میں پھرا اورکبھی بیاباں میں جہاں گیا ہوں اسی کو تو ڈھونڈتا ہوں میں