مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
ان کی طرف مرجوعہ ہوگیا اور لوگ جوق در جوق ان کے پاس آنے لگے مگر ان کو ابتدائی مشقتوں کی خبر نہیں ہے کہ شروع میں کیا کیا مشقت اور محنت برداشت کی ہے۔اسی سبب سے حضرت شیخ الحدیث دامت برکاتہم نے فرمایا کہ جو بزرگوں کے آخری حالات کو دیکھتا ہے کہ خوب آرام سے ہیں، دستر خوان پر مرغ کھارہے ہیں، گاؤ تکیہ ہے اور مجلس ہورہی ہے وہ خراب ہوجاتا ہے اور عیش طلب ہوجاتا ہے۔ اور جو بزرگوں کے ابتدائی حالات پر نگاہ رکھتا ہے اور ان کی ابتدائی دینی محنتیں، پیدل چل چل کر بستی والوں میں وعظ کہنا،ان حالات پر نظر رکھ کر جو کام کرتا ہے وہ کامیاب ہوجاتا ہے۔ طالب مقدم ہوتا ہے غیر طالب پر، پس اگر طالبین دور رہتے ہیں تو وہاں سفر کرکے جانا پڑے گا۔ طالب کا نفع یقینی ہوتا ہے اور غیر طالب کا موہوم۔ سورۂ عبس میں اسی کو بیان فرمایا گیا ہے۔ زمین کی تین قسمیں ہوتی ہیں:قسمِ اعلیٰ۔ دوم۔ سوم۔تو سب سے پہلے اعلیٰ زمین پر تخم پاشی کی جائے گی پھر دوم پر پھر سوم پر۔ حضرت پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ اعظم گڑھ خود سے تشریف لے جاتے تھے۔ وہاں ایک مسجد میں ٹھہر جاتے اور شام کو واپس آجاتے۔ اس طرح عرصے تک مجاہدے کے بعد وہاں کے لوگ متوجہ ہونے لگے۔ جب اللہ والوں کے پاس بیٹھنے سے سکون ملتا ہے تو پھر لوگ آہستہ آہستہ ان کےگرد پروانوں کی طرح جمتے جاتے ہیں۔ از مرتب عفی عنہ:احقر حیدرآباد ہر ماہ دو،تین دن کے لیے حضرتِ اقدس ہردوئی کی دُعاؤں کی برکت سے حاضر ہوا کرتا ہے۔ کراچی سے حیدر آباد سو میل کی مسافت ہے تقریباً تین سال سے یہ معمول ہے۔ بعض احباب نے فرمایا کہ بدون بُلائے جاتے ہو۔ کیا کوئی تم کو لینے کے لیے وہاں سے آتا ہے۔ عرض کیا کہ نہیں بھائی احقر اپنی سعادت سمجھ کر از خود ہی گھر سے بے گھر ہوتا ہے۔ اور اس طرح وہاں کے کافی احباب اس عبدِ حقیر سے دین سیکھنے لگے۔ جگہ جگہ پیاسے موجود ہیں صحیح راہنمائی کی ضرورت ہے ؎