مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
رہنے دیتے بلکہ اس کفن اور خوشبو میں رکھ لیتے ہیں اور اس کو لے کر چڑھتے ہیں، اور زمین پر رہنے والے فرشتوں کی جس جماعت پر گزرتا ہے وہ پوچھتے ہیں: یہ پاک روح کون ہے؟یہ فرشتے اچھے اچھے الفاظ سے اس کا نام بتاتے ہیں کہ یہ فلانا، فلانے کا بیٹا ہے پھر آسمانی دنیا تک اس کو پہنچاتے ہیں اور اُس کے لیے دروازہ کھلواتے ہیں اور دروازہ کھول دیا جاتا ہے،اور ہر آسمان کے مقرب فرشتے اپنے قریب والے آسمان تک اس کے ساتھ جاتے ہیں یہاں تک کہ ساتویں آسمان تک اس کو پہنچایا جاتا ہے حق تعالیٰ فرماتا ہے کہ میرے بندے کا اعمال نامہ علّیین میں لکھ دو اور اس کو (سوال وجواب کے لیے) زمین کی طرف لے جاؤ۔ اس کی روح اس کے بدن میں لوٹائی جاتی ہے (مگر اس طرح نہیں جیسے دنیا میں تھی بلکہ اس عالم کے مناسب جس کی حقیقت دیکھنے سے معلوم ہوگی) پھر اس کے پاس دو فرشتے آتے ہیں اور کہتے ہیں کہ تیرا رب کون ہے؟ وہ کہتا ہے: میرا رب اللہ ہے۔ پھر کہتے ہیں: تیرا دین کیا ہے؟ وہ کہتا ہے کہ میرا دین اسلام ہے۔ پھر کہتے ہیں: یہ کون شخص ہیں جو تم میں بھیجے گئے تھے؟ وہ کہتا ہے: وہ اللہ کے پیغمبر ہیں۔ ایک پکارنے والا (اللہ جل جلالہٗ کی طرف سے) آسمان سے پکارتا ہے: میرے بندے نے ٹھیک ٹھیک جواب دیا اس لیے جنت کا فرش کردو اور اُس کو جنت کی پوشاک پہنادو اور اس کے لیے جنت کے دروازے کھول دو جہاں سے اس کو جنت کی ہوا اورخوشبو آتی رہتی ہے(اس کے بعد اسی حدیث میں کافر کا حال بیان کیا گیاجو بالکل اس کی ضد ہے) اس کے بعد یہ واقعات ہوں گے: صور پھونکا جائے گا۔ سب مُردے زندہ ہوں گے۔ میدانِ محشر کی بڑی بڑی ہول کی باتیں ہوں گی۔ حساب کتاب ہوگا۔ اعمال تو لے جائیں گے، کسی کا حق ہم پر رہ گیا ہوگا اس کو ہماری نیکیاں دلائی جائیں گی۔ خوش قسمتوں کو حوضِ کوثر کا پانی ملے گا۔ پُلِ صراط پر چلنا ہوگا۔ بعضے گناہوں کی سزا کے لیے جہنم کا عذاب ہوگا۔ ایمان والوں کی شفاعت ہوگی۔ جنّتی جنّت میں جائیں گے۔ وہاں حق تعالیٰ کا دیدار ہوگا۔‘‘ (ان سب باتوں کی تفصیل قیامت نامہ اردو شاہ رفیع الدین صاحب رحمۃ اللہ علیہ میں مل سکتی ہے) اور سوچئے کہ ان حالات میں اعمالِ صالحہ ہی کام آسکتے ہیں۔ سفرِآخرت کی تیاری