مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
حضرت مجدّدِ اعظم نوراللہ مرقدہٗ کے اس ارشاد کو سب کو ذہن نشین کرلینے کی سخت ضرورت ہے بالخصوص حضرتِ اقدس نوراللہ مرقدہٗ کے سب متوسلین اور خصوصی تعلقات والوں کو اس پر بڑے اہتمام سے عمل کی ضرورت ہے۔ (اصلاحِ انقلاب کی عبارت یہ ہے: ’’تجربہ سے ثابت ہوا کہ اُمور ذیل کو تقویتِ ہمت میں خاص اثر و دخل ہے: ایک ان میں سے صحبت شیوخ کاملین کی ہے۔ جن کی یہ علامتیں ہیں: بقدرِ ضرورت علمِ دین رکھتا ہو، عقائد و اعمال و اخلاق میں شرع کا پابند ہو۔ کمال کا دعویٰ نہ کرتا ہو کہ یہ بھی شعبہ دین کا ہے۔ کسی شیخ ِکامل کی صحبت میں چندے رہا ہو۔ اس زمانے کے منصف علماء و مشایخ اس کو اچھا سمجھتے ہوں۔ بہ نسبت عوام کے خواص یعنی فہیم دیندار لوگ اس کی طرف زیادہ مائل ہوں۔ اس سے جو لوگ بیعت ہوں ان میں سے اکثر کی حالت باعتبار اتباعِ شرع و قلتِ حرصِ دنیا کے اچھی ہو۔ وہ شیخ تعلیم و یقین میں اپنے مریدوں کے حال پر شفقت رکھتا ہو اور ان کی کوئی بُری بات دیکھے یا سنے توا ن کو روک ٹوک کرتا ہو، یہ نہ ہو کہ ہر ایک کو اس کی مرضی پر چھوڑ دے۔ اس کی صحبت میں چند بار بیٹھنے سے دنیا کی محبت میں کمی اور حق تعالیٰ کی محبت میں ترقی محسوس ہوتی ہو۔ خود بھی وہ ذاکر شاغل ہو اس لیے کہ بدون عمل یا عزمِ عمل تعلیم میں برکت نہیں ہوتی، اور صدورِ کشف و کرامات و استجابتِ دعا و تصرفات لوازمِ مشیخت میں سے نہیں۔ غرض ایسے حضرات کی صحبت خاص طور سے مؤثر ہے مگر اس صحبت کی تاثیر میں شرط یہ ہے کہ اس کی نیت بھی ہو کہ میرے قلب میں رغبتِ طاعت اور نفرتِ معاصی پیدا ہو، اور اس کے ساتھ اس کا بھی التزام رہے کہ اپنی کیفیاتِ قلبی کی شیخ کو اطلاع دے کر جو معالجہ تجویزفرمایا جائے اس پر کار بند ہو۔الخ) ۱6)جب تک کسی اللہ والے سے اصلاحی تعلق قائم نہ ہو اس وقت تک حسبِ ذیل معمول اختیار کرے۔ یہ معمول اس تشریح کے ساتھ مستحب ہے ورنہ اصل مقصود (جو واجب ہے) کے مقدّمات میں یا اس کے لیے ضروری ہونے کی وجہ سے