مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
گر ہوائے ایں سفر داری دلا دامنِ رہبر بگیر و پس بیا بے رفیقے ہر کہ شد د ر راہ ِعشق عمر بگذشت و نہ شد آگاہِ عشق سب کا مطلب وہی ہے جو خود اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللہَ وَ کُوۡنُوۡا مَعَ الصّٰدِقِیۡنَ یعنی اے مسلمانو!اللہ سے ڈرواور اس کے سچے بندوں کے ساتھ رہو۔ یہ بات ایسی اہم ہے کہ مشایخ کو بھی اس کا خیال ر کھنا چاہیے کہ اپنے حالات ِ خاصّہ میں کسی کی طرف رجوع کیا کریں جیسا کہ حضرت مجدّدِ اعظم رحمۃ اللہ علیہ نے اس کی تصریح فرمائی ہے۔ چناں چہ ارضاء الحق حصۂ دوم صفحہ ۵۵ میں ارشاد ہے کہ جو شیخ صاحبِ نظرِ صحیح ہو وہ بھی اپنے واسطے کسی کو شیخ تجویز کرے کہ اپنے احوالِ خاصّہ میں اس کی رائے سے عمل کیا کرے۔ اپنی رائے سے عمل نہ کرے۔ کیوں کہ اپنے خیالات و واقعات میں اپنی نظر تو ایک ہی پہلو پر جاتی ہے اور دوسرے کی نظر ہر پہلو پر جاتی ہے۔ اور جس شیخ کو کوئی دوسرا شیخ نہ ملے تو وہ اپنے چھوٹوں ہی سے مشورہ کیا کرے۔ اس طرح بھی غلطی سے محفوظ رہے گا۔ جب میں مشایخ کے لیے بھی اس کی ضرورت سمجھتا ہوں کہ وہ بھی کسی کو اپنا بڑا بنائیں اور اپنے معاملاتِ خاصّہ میں محض اپنی رائے سے عمل نہ کیا کریں تو غیر مشایخ کے لیے تو اس کی ضرورت بہت زیادہ ہے۔ پس ہر شخص کو یہ حق نہیں کہ وہ اپنی رائے سے اپنے کو نفعِ متعدی کا اہل سمجھ لے اور اسی پر کفایت کرے۔ اور مبتدیانِ سلوک اور متوسطین کے لیے تو بہت ہی مضر اور سدِّراہ ہے، ان کا تو مذاق یہ ہونا چاہیے ؎ احمد تو عاشقی بمشیخت ترا چہ کار دیوانہ باش سلسلہ شد، شد نہ شد نہ شد (اشرف المسائل:۱۴)