مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
کی طرح مفید جانیں۔ اسی کو صبر کہتے ہیں، اور صبرکرنے سے اللہ تعالیٰ کی خاص نزدیکی و معیّت حاصل ہوتی ہے۔ البتہ اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں ان خلافِ طبع باتوں یا تکلیفوں کے دور ہونے کی دعا بہت ہی الحاح و عاجزی کے ساتھ کرتے رہیں۔ دعا کرنا صبر کے خلاف نہیں، اسی طرح تکلیف کے دور کرنے کی تدابیر کرنا، علاج کرنا،یا اپنی تکلیف کی اطلاع اور اظہارِ حال کرنا بھی صبر کے خلاف نہیں۔ زبان یا دل سے اعتراض کرنا یہ صبر کے خلاف ضرور ہے۔خوب سمجھ لیں۔ (مزید معلومات کے لیے ترجمہ خطبات الاحکام، حیوٰۃ المسلمین و تبلیغ ِدین دیکھیے) ۱۴) یہ سمجھتا رہے کہ اللہ تعالیٰ جو سب حاکموں سے بڑے حاکم ہیں ان کی نصرت و مدد ہمارے شاملِ حال ہے اور ہر قسم کی امداد و اعانت پر وہ قادر ہے۔ اور چوں کہ و ہ حکیم بھی ہے لہٰذا جب اور جس طرح اس کی مصلحت اور ہماری بہتری ہوگی اس کی امداد کا ظہور ہوگا۔ ۱۵)اہلِ دین یا اہل اللہ کی صحبت اپنے اوپر لازم کرے اور کسی اللہ والے سے جن کی پہچان اصلاحِ انقلاب اور قصدالسبیل وغیرہ وغیرہ میں مذکور ہے باضابطہ اصلاحی تعلق قائم کرے اور عمر بھر اس سلسلہ کو جاری رکھے۔ اگر ان بزرگ کا وصال ہوجاوے تو دوسرے اللہ والے سے تعلق پیدا کرے۔تعلق پیدا کرنے کے بعد اپنے حالات کی اطلاع کرتا رہے اور ان کی ہدایات پر عمل۔ یہ اصلاحی تعلق قائم کرنا بہت ضروری ہے بغیر اس کے دین پر ثبات اور استقامت سخت دشوار ہے۔ جیسا کہ حضرت مجدّدِ اعظم رحمۃ اللہ علیہ نے اس کی تصریح فرمائی ہے۔ و کما قال العارف الرومی رحمہ اللہ تعالٰی ؎ یار باید راہ را تنہا مرو بے قلا و ز اندریں صحرا مرو قال را بگزار مردِ حال شو پیشِ مردِ کاملے پا مال شو حضرت شیخ فریدالدین عطار رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎