مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
روزہ، حج کی اہمیت معلوم ہونے پر ان کو شروع کرنے سے قبل اس کے حدود، آداب اور مسائل کا علم حاصل کرنا ضروری ہے۔چناں چہ حضرت مجدّدِاعظم رحمۃ اللہ علیہ نے ان حدود کو اصلاحِ انقلاب،آدابِ تبلیغ،الدعوۃ الی اللہ وغیرہ میں ذکر فرمایا ہے اور ان حدود کی رعایت کی تاکید کی ہے۔ چناں چہ ’’آدابِ تبلیغ‘‘ میں ارشاد فرماتے ہیں کہ ’’ہم تویہ جانتے ہیں کہ خدا و رسول کا یہ حکم ہے اور نصوص کےاندرامر بالمعروف کا حکم موجود ہے اور اس کے نہ کرنے پر نکیر، بس اس کو کرو۔ الخ۔‘‘ (تفصیل کے لیے تجدید تعلیم و تبلیغ دیکھو۔) ’’البتہ شرائط اور احکام کے ساتھ کرو ،اندھا دھند مت کرو۔ فقہا نے اس کے قوانین و ضوابط مدوّن کردیے ہیں۔ ان کو سیکھو۔ علماء سے پوچھو وہ تم کو راستہ بتلائیں گے۔الخ‘‘(تبلیغ کے احکام وحدود کو تفصیل کے ساتھ اشرف الہدایات لاصلاح المنکرات میں بفضلہٖ تعالیٰ جمع کردیا گیا ہے۔ جو شایع بھی ہوچکا ہے۔) جس طرح تیمار داری کے لیے ڈاکٹر ہونا ضروری نہیں، تیمار داری کے اصول وضوابط سے واقف ہونا ضروری ہے ورنہ بجائے خدمت اور ثواب کے اُلٹے نقصان اور خُسران کا اندیشہ ہے، مثلاً: بعض حضرات کسی مبتلائے معصیت کو دوسروں کے سامنے اس طرح ٹوکتے یا عار دلاتے ہیں جس سے اُن کی تذلیل و تحقیر ہوتی ہے اور اپنے کو گویا افضل و برتر سمجھتے ہیں جیسا کہ اُن کی گفتگو اور دیگر آثار و قرائن سے معلوم ہوتا ہے۔ سو ایسی تبلیغ خود مُبلّغ کے لیے مضر ہے، اور ایسے شخص کے لیے تبلیغ کرنا ہی شرعاً جائز نہیں، کیوں کہ اس طور پر تبلیغ میں مسلمان کی تحقیر، اُس کو عار دلانے اور کبر جیسے کئی مہلک گناہوں میں خود مبتلا ہوگیا۔ اس لیے حدود کا علم بہت ہی ضروری ہے۔ نیز اس ناکارہ نے یہ بھی محسوس کیا کہ بہت سے وہ حضرات جو دوسروں کی تبلیغ کی طرف متوجّہ ہیں وہ اپنے اور اپنے متعلقین کی اصلاح سے بے خبر ہیں۔چناں چہ دیکھا گیا کہ بعضے وہ صاحبان جو دوسروں کو کلمے کی تلقین و نمازِ جماعت کی طرف متوجّہ کرنے میں مشغول رہتے ہیں اور اس کے لیے طویل طویل سفر کرتے ہیں ان میں بعضوں کو کئی کئی برس ہوچکے ہیں کہ