مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
کے لیے اور جمیع مقاصد کے لیے دعا ہوگئی۔ ۵۶)ارشاد فرمایا کہ دینی مدارس کے اُصول میں دین کے وقار کا لحاظ اگر نہیں ہے تو صرف جسم ہے مگر روح نہیں۔ ۵۷)ارشاد فرمایا کہ لوگوں کو مرنے کے نام سے وحشت ہوتی ہے لہٰذا یوں کہنا چاہیے کہ فلاں صاحب اصلی وطن گئے۔ قبرستان وطنِ اصلی کا اسٹیشن اور وطنِ اصلی کی گاڑی قبر ہے۔ میرا نواسہ چھوٹا سا ہے، جب قبرستان کئی روز نہیں جاتا ہوں تو تقاضا کرتا ہے کہ آپ جنت کے اسٹیشن کب چلیں گے۔ ۵۸)ارشاد فرمایا کہ آخرت کی منزل مہتم بالشان ہے کہ ایک غریب آدمی مرنے کے بعد بڑے بڑے سلاطین اور بڑے بڑے مشایخ اور علماء کے کندھوں پر قبرستان تک جاتا ہے۔ جو مقتدی تھا اب امام کے کندھے پر جارہا ہے۔ عظیم الشان سفر کا اکرام ہے۔ جنازے کے آگے نہ چلو۔ جب تک جنازہ زمین پر نہ رکھا جائے زندہ لوگ نہ بیٹھیں۔ بادشاہوں کی سواری کار ہوتی ہے اور مرنے کے بعد اشرف المخلوقات کے کندھوں پر جارہا ہے۔ خادم کا جنازہ مخدوم کے کندھوں پر ہے۔ جس سفر کی ابتداکی یہ شان ہے تو اس کے اور منازل کی کیا شان ہوگی ؎ کوچ ہاں اے بے خبر ہونے کو ہے تا بکے غفلت سحر ہونے کو ہے باندھ لے تو شہ سفر ہونے کو ہے ختم ہر فردِ بشر ہونے کو ہے قبر میں میت اُترنی ہے ضرور جیسی کرنی ویسی بھرنی ہے ضرور تو برائے بندگی ہے یاد رکھ ورنہ پھر شرمندگی ہے یاد رکھ