مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
بڑھے،یہ کیا ہے؟ دین کو آگے رکھیے، اپنے کو آگے نہ کیجیے۔ اگر کسی اور کی تقریر سے نفع زیادہ ہو یا کسی اور کے مدرسے سے بھی کام دین کا ہو تو حسد اور جلن کیوں ہو ۔ ارشاد فرمایا کہ حضرت مولانا اسماعیل شہید رحمۃ اللہ علیہ سے دریافت کیا گیا کہ آپ نے شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی کے ہوتے ہوئے حضرت سید صاحب رحمۃ اللہ علیہ سے رجوع کیا۔ فرمایا کہ ہم نکاحِ بیوگان کا مضمون مشکوٰۃ شریف سے چھوڑ دیتے تھے جب سید صاحب سے تعلق ہوا تو منبر پر نکاح بیوہ پر تقریر کی ہمّت عطا ہوئی۔ ایک مرتبہ حالتِ وعظ ہی میں کسی نے کہا: ایک سوال کرنا چاہتا ہوں۔ فرمایا: ٹھہرجاؤ،سمجھ گئے، گھر واپس گئے اور اپنی بیوہ بہن کا کسی بزرگ سے نکاح کردیا۔ اس کا جواب حضرت تھانوی رحمۃاللہ علیہ نے یہ دیا ہے کہ نفع کا مدار مناسبت پر موقوف ہے نہ کہ کمال پر۔ پس اس سے شاہ عبدالعزیز صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے کمال میں کوئی فرق نہیں آتا۔ ارشاد فرمایا کہ حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کے پاس ایک نوجوان نے کہا کہ میری شادی نہیں ہوئی اور شہوت کا غلبہ ہے کیا کروں؟ ایک اہلِ علم بول اٹھے کہ روزہ رکھو، حدیث میں اس کا علاج روزہ منقول ہے۔اس نے کہا کہ روزہ رکھنے سے خواہشاتِ نفسانیہ اور بڑھ جاتی ہیں۔اب وہ مولوی صاحب خاموش۔ کوئی جواب نہ دے سکے۔ میں نے ان مولوی صاحب کی خبر لی کہ آپ کو مجلس میں بولنا نہ چاہیے تھا جب کہ اس نے مجھے مخاطب کیا تھا۔ پھر آپ جواب نہ دے سکے۔ اب بتائیے کہ اس ناقص علم سے اس مخاطب کا ایمان کبھی رہ سکے گا؟ پھر میں نے جواب دیا کہ اچھا بتاؤ کہ تم نے روزہ کتنے دن رکھا؟اس نے کہا کہ چند دن رکھا تھا۔ فرمایا کہ کثرت سے زیادہ دن تک رکھو، کیوں کہ فَعَلَیْہِ بِالصَوْمِ؎ حدیث میں ہے اور عَلٰیلزوم کے لیے آتا ہے اور لزوم کثرت کو چاہتا ہے تو کم از کم دو ماہ تو روزہ رکھو ۔پھر فرمایا کہ کم روزہ رکھنے سے حرارتِ غریزہ میں التہاب اور سوزش ہوتی ہے (کیوں کہ روزے سے معدے کے رطوباتِ فاسدہ تحلیل ہوجاتی ہیں) جس سے شہوت میں اضافہ ہوتا ہے ،اور جب روزہ ------------------------------