مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
ہمارے اوپر یَرْحَمُکَ اللہُ کہنا واجب نہیں۔ سلطان ہارون رشید نے اس کو واپس کردیا اور کہا: جو شخص خلیفہ کی رعایت نہیں کرسکتا وہ دوسروں کی کیا رعایت کرے گا۔ ان پر الزام تھا کہ دوسروں کی بہت رعایت کرتے ہیں۔ ارشاد فرمایا کہ خلیفہ ہارون رشید سے لوگوں نے کہا کہ آپ تو بڑے عیش کے ساتھ فاخرانہ لباس میں زندگی گزارتے ہیں۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ تو بہت سادگی سے رہتے تھے۔خلیفہ نے فرمایا کہ آپ لوگ بھی تو حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت ابوذر غفاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی طرح نہیں رہتے۔آپ لوگ ان کی طرح ہوجاویں تو میں حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی طرح ہوجاؤں گا۔ یہی حال ہے آج کے علماء اور عوام کا۔ خود تو خو ب عیش کریں اور علماء کے بارے میں وہی تصور ہے۔ ارشاد فرمایا کہ (۱)تلاوتِ قرآنِ پاک سے دل کا زنگ دور ہوتا ہے جس کی برکت سے دل پھر حق بات قبول کرنے لگتا ہے ۔(۲)اللہ تعالیٰ کی محبت میں ترقی ہوتی ہے ۔(۳)اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک حرف پر دس ثواب کا انعام ملتا ہے مگر شرط ہے کہ قرآن میں ریا کاری نہ ہو اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے تلاوت کرے اور حروف کی صحت کے ساتھ تلاوت کرے۔ حدیث میں ہے کہ رُبَّ قَارِیٍٔ یَقْرَءُ الْقُرْاٰنَ وَالْقُرْاٰنُ یَلْعَنُہٗ؎ بعض لوگ قرآن پڑھتے ہیں اور قرآن ان پر لعنت کرتا ہے۔ ارشاد فرمایاکہ تقلیلِ کلام مقصود بالذات نہیں،مبتدی کے لیے علاجاً تجویز کیا جاتا ہےکہ اعتدال پیدا ہوجاوے۔خیر کی باتوں میں تکثیر تو محمود ہے۔ ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم اور شیخ کے ساتھ محبت ِعقلیہ اختیاریہ کافی ہے۔ اگر شیخ کی محبت طبعی نہ ہو تو کوئی مضایقہ نہیں، البتہ محبت ِطبعی بھی ہوجاوے تو اعمال اور اصلاحِ اخلاق اور تکمیلِ سلوک میں بڑی آسانی ہوجاتی ہے لیکن اگر محبتِ طبعی ہو اور اطاعت نہ ہو تو محبتِ طبعی مفید نہیں، محبتِ عقلی اختیاری کے ساتھ ------------------------------