مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
اپنے مملوک پر ہر قسم کا تصرف کرنے کا حق حاصل ہوتا ہے ۔ اور آگے جدائی کا علاج بھی بتادیا کہ یہ عارضی ہے عن قریب ہم بھی حق تعالیٰ کی طرف جانے والے ہیں۔ اِنَّ لِلہِ مَااَخَذَ وَلَہٗ مَااَعْطٰی وَکُلٌّ عِنْدَہٗ بِاَجَلٍ مُّسَمًّی؎دنیا سے وطنِ آخرت سب کو جانا ہے۔ سب زندہ رہیں تو رہنے کی جگہ بھی نہ رہے۔ جب کسی عزیز کے انتقال سے دل پر گھبراہٹ ہو تو یَاحَیُّ یَا قَیُّوْمْ کثرت سے پڑھتا رہے اس سے دل سنبھل جاتا ہے وہ حاکم بھی ہیں،حکیم بھی ہیں۔ حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے کان میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی وفات کا ذکر فرمایا تو رونے لگیں پھر کان میں فرمایا مگر تو بھی جلدی آوے گی پھر ہنسنے لگیں۔ ایک بزرگ شاعر فرماتے ہیں ؎ مالک ہے جو چاہے کرے تصرف کیا وجہ کسی بھی فکر کی ہے بیٹھا ہوں میں مطمئن کہ یارب حاکم بھی ہے تو حکیم بھی ہے رونا آوے تو خوب رولے۔تذکرہ کرلے۔صدمہ محسوس ہو اِنَّالِلہِ وَاِنَّااِلَیْہِ رَاجِعُوْنْ پڑھ لے۔جس قدر زیادہ صدمہ ہوتا ہے اسی قدراجر بھی زیادہ ملتا ہے۔ رونے سے غم ہلکا ہوجاتا ہے۔ لڑکی کی شادی کرکے روتے ہیں اور خوش بھی ہوتے ہیں۔ نام بھی شادی رکھتے ہیں عقلی خوشی ہوتی ہے طبعی غم ہوتا ہے۔ پس عقلاً خوشی ہے کہ وطن گیا اور طبعاً جُدائی کا غم بھی ہوتاہے۔ جو پیدا ہوا ہے تیار رہے کہ حکم نامہ کب جانے کاآجاوے ۔ ارشاد فرمایا کہ شاہ ابوالحسن خرقانی رحمۃ اللہ علیہ سے شیخ بو علی سینا نے کہا کہ وظیفہ پڑھنے سے دم کرنے سے مریض کو کیسے شفا ہوتی ہے؟ فرمایا: تم جاہل ہو۔ بس ------------------------------