مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
ارشاد فرمایا کہ جب نامحرم کی تصویر کی اصل دیکھنا حرام ہے تو نقل دیکھنا کیسے جائز ہوگا؟ پس ٹیلی ویژن کا مسئلہ اسی سے سمجھ لیا جاوے کہ مَردوں کے لیے نامحرم عورتوں کو دیکھنا اور عورتوں کے لیے نا محرم مَردوں کو دیکھنا بالکل حرام ہے۔ ارشاد فرمایا کہ وائرنگ کے بعد کرنٹ آتا ہے اسی طرح ظاہر کے بعد باطن عطا ہوتا ہے۔پہلے ظاہری حالت کو سنت اور شریعت کے مطابق بنادے پھر باطن، اللہ تعالیٰ ظاہر کی صلاحیت کی برکت سے باطنی صلاحیت بھی عطا فرمادیتے ہیں۔ اگر کوئی شخص وائرنگ ہی نہ کرائے تو کرنٹ (بجلی) اس کے گھر میں کیسے دی جاسکتی ہے۔ ارشاد فرمایا کہ حضرت حکیم الامت مولانا تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کے حقیقی بھانجے مولانا سعید احمد صاحب مرحوم ڈھائی سال کے تھے، اسی عمر سے ان کی پرورش حضرت رحمۃ اللہ علیہ کے گھر میں ہوئی لیکن جب بارہ سال کے ہوگئے تو ایک دن حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ کیوں جی! مولوی سعید احمد! تمہاری عمر کیا ہے؟عرض کیا:بارہ سال۔ پھر دریافت فرمایا کہ ممانی محرم ہے یا نامحرم؟ بس خاموش ہوگئے۔ اسی دن سے حضرت رحمۃ اللہ علیہ کے گھر میں جانا بند کردیا اور حضرت پیرانی صاحبہ سے پردہ شروع کردیا۔ اسی طرح حقیقی چچی اور سالی اور بھاوج سے پردہ ہے۔ چچی کی لڑکیوں سے، ممانی کی لڑکیوں سے،خالہ کی لڑکیوں سے پردہ ہے تو ٹیلی ویژن پر ان غیر عورتوں کو دیکھنا جو رشتہ دار بھی نہیں کیسے جائز ہوجاوے گا؟ جس کا اصل دیکھنا حرام ہے اس کی نقل دیکھنا بھی حرام ہے۔ اللہ تعالیٰ کی نافرمانی میں خاندان اور برادری اور محلّہ اور بستی کا رواج نہیں دیکھنا چاہیے۔مقابلے کے وقت پتا چلتا ہے کہ محبت اللہ تعالیٰ کی زیادہ ہے یا خاندان اور برادری کی زیادہ ہے ؎ وَجَائِزَۃٌ دَعْوَی الْمَحَبَّۃِ فِی الْھَوٰی وَلٰکِنْ لَّا یَخْفٰی کَلَامُ الْمُنَافِقِ اگر الیکشن ہو اور تین دوست کھڑے ہوں تو ووٹ کس کو دو گے جس سے سب سے زیادہ تعلق ہوگا۔ اسی وقت امتحان ہوجاوے گا کہ محبت کس کی زیادہ ہے۔ اللہ تعالیٰ کی