مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
جلد اثر قبول کرلیتا ہے اور قائم بھی رہتا ہے،اور ان کے درست ہونے سے گھر کا گھر درست ہوجاتا ہے، اس لیے عورتوں میں دینی مذاکرات کا سلسلہ بھی ہونا چاہیے۔ ایک صالحہ بی بی کا قصہ ہے کہ جب ان کا نکاح ہوا اور رخصت ہوکر سسرال گئیں تو سب عورتوں کو السلام علیکم کہا پھر مصافحہ کیا، سب کو حیرت ہوگئی، کیوں کہ ان سنتوں پر عمل ایسے وقت پر شاذو نادر ہی ہوتا ہوگا۔ اس کے بعد جب چائے آئی پھر کھاناآیا تو نہ چائے پی نہ کھانا کھایا ،سبب پوچھا گیا تو کہا:میں اپنے شوہر سے کچھ بات کروں گی پھر کھانا کھاؤں گی۔جب ملاقات ہوئی تو کہا: مجھے باوثوق ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ آپ رشوت لیتے ہیں،جب آپ توبہ کرلیں گے تو ہم کھانا کھائیں گے ورنہ ہم کھانا نہ کھائیں گے اپنی سوکھی روٹی ہم اپنے ساتھ لائیں ہیں وہی کھالیں گے۔ شوہر پر اس صالحہ بی بی کے تقویٰ کا بہت اثر ہوا اور فوراً اسی وقت ہمیشہ کے لیے رشوت سے توبہ کرلی۔ ارشاد فرمایا کہ آج کل مجمع لگانے کے لیے جلسوں میں پہلے قرآنِ پاک پڑھا جاتا ہے کیوں کہ مقرّر صاحب کہتے ہیں آدمی تھوڑے ہیں، کیا دل لگے گا تقریر میں ، کوئی قاری صاحب تلاوت کریں تاکہ لوگ آجائیں۔ توبہ توبہ !قرآنِ پاک کو کس مقصد کے لیے استعمال کیا۔ ارشاد فرمایا کہ پانی نرم اور ہلکا ہے، لوہا سخت اور بھاری ہے مگر پانی کی صحبت لوہے کا مزاج بگاڑ دیتی ہے،زنگ آلود کردیتی ہے،صورت اور سیرت دونوں خراب کردیتی ہے۔ بُری صحبت سے بہت بچنا چاہیے۔ اپنے تقویٰ پر ناز نہ کرے،صحبت ناجنس اور مضر صالح کو بھی خراب کردیتی ہے۔ ارشاد فرمایا کہ جس طرح بات چیت سے محبت بڑھتی ہے تلاوت بھی اللہ تعالیٰ سے ہم کلامی ہے اس لیے تلاوتِ قرآنِ پاک سے حق تعالیٰ کی محبت پیدا ہوتی ہے۔ ایک پر دس نیکی اور ایک پارے پر ایک لاکھ نیکی کا اوسط ہے،یہ انعام الگ ہے۔ ایک صاحب نے حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کو لکھا کہ تلاوتِ قرآنِ پاک میں دل نہیں لگتا۔ حضرت والا نے جواب لکھا کہ یہ سوچا کرو کہ حق تعالیٰ نے ہم کو حکم دیا ہے کہ ہمارا کلام سناؤ،دیکھیں کیسا پڑھتے ہو۔ پڑھنے کا انعام الگ ہے،سمجھنے کا انعام الگ ہے۔