مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
اگر کوئی چھڑانے کی کوشش کرے تو اس سے لڑائی کرے گا لیکن ایک دوست اس کا آیا اور کان میں کہا کہ نوٹوں پر دستخط ہیں تم کو پھنسانے کے لیے دیا ہے، پولیس تمہارے تعاقب میں تم کو تلاش کررہی ہے فوراً تمام رقم گٹر یا نالی میں ڈال دے گا اور وہاں سے قریب بھی کھڑا نہ ہوگا۔ اب ان نوٹوں کے چھوڑنے میں اس کو لطف آرہا ہے چین مل رہا ہے کیوں کہ خوف پیدا ہوگیا۔ اسی طرح آخرت کے جیل خانے کا خوف جب دل میں پیدا ہوگا اللہ تعالیٰ کا خوف دل میں آئے گا گناہوں کا چھوڑنا آسان ہوجائے گا۔پھر امامت غلط لوگوں کی مسجد میں نہ کرے گا۔مخلوق کے خوف سے سنت کے خلاف کوئی کام نہ کرے گا۔ محبت ہی کی شان حضرت حاجی امداداللہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے بیان فرمائی ہے ؎ لطف تن چرنے کا زکریا سے پوچھ سر کے کٹنے کا مزہ یحییٰ سے پوچھ سر کو رکھ دینے کا نیچے تیغ کے پوچھ اسماعیل سے کیا لطف ہے حدیث شریف میں اَسْئَلُکَ حُبَّکَ کے بعد وَحُبَّ مَنْ یُّحِبُّکَ بھی تو ہے، اے خدا! آپ سے آپ کی محبت مانگتا ہوں اور آپ کے عاشقوں کی محبت مانگتا ہوں۔اس جز سے کاملین کی صحبت اور محبت کا مطلوب ہونا ثابت ہوتا ہے معطوف علیہ اور معطوف دونوں مقصود بالذات ہوتے ہیں، جس طرح اللہ تعالیٰ کی محبت مطلوب ہے اللہ والوں کی محبت بھی مطلوب ہے۔ آگے اعمال کی مطلوبیت بھی بیان فرمادی اور حُبَّ عَمَلٍ یُّقَرِّبُ اِلٰی حُبِّکَ؎ نوافل و سنن اور مستحبات کا ذکر فقہ میں کیوں ہے؟ طلبائےکرام اور اہلِ علم حضرات عمل نہ کریں گے توکیا یہ سب تاجروں اور عوام کے لیے احکام بیان ہوئے ہیں؟ جب اللہ تعالیٰ نے علم سے نوازا ہے تو عمل کی توفیق بھی مانگیے۔ جس طرح علم کے تکرار سے علم محفوظ رہتا ہے اسی طرح سے عمل کا تکرار بھی بار بار ایک دوسرے سے کہنا سننا ------------------------------