مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
اخبار میں یہ خبر ہے کہ دس آدمیوں کو پھانسی دے دی گئی، اسی درمیان ان جج صاحب سے لوگوں نے تعارف چاہا، انہوں نے کہا میں وہی جج ہوں جس نے ان مجرمین کو پھانسی کی سزا دی ہے۔ اب یہ جملہ کہہ کر جج صاحب خاموش ہوگئے اور سب پر رُعب و ہیبت طاری ہوگئی۔ پھر یہ جج صاحب اپنے اجلاس پر جب بیٹھے تو اپنے متعلقہ عملے والے ملازمین سے فرمایا کہ تم لوگ جانتے ہو کہ کل دس آدمیوں کو ہم نے فلاں جرم کے سبب پھانسی کا حکم دیا ہے، لہٰذا آپ لوگ اس جُرم سے محتاط رہیں۔ تو جج صاحب کا ریل کے اندر جو کلام تھا وہ حاکمانہ کلام تھا اور اپنے خاص لوگوں میں جو کلام صادر فرمایا وہ حکیمانہ کلام تھا۔ اسی طرح حق تعالیٰ کا یہ کلام حاکمانہ ہے۔ حاکمانہ کلام کا مقتضا یہی ہوتا ہے کہ اس میں ہیبت ہو۔جس کی صورت یہی ہوتی ہے کہ وہاں صرف حکم سنایا جاوے۔علّت اورسبب کا ذکر نہ ہو۔یہاں مقصود صرف صفتِ حاکمیت کا ظہور ہوتا ہے،اور دوسری جگہ حق تعالیٰ نے اسی کلام کو حکیمانہ انداز سے فرمایا وہاں اس حکم کا سبب بھی بیان فرمایا تاکہ دوسرے لوگ اس سبب سے محتاط رہیں۔چناں چہ ارشادِ باری ہے:بَلۡ طَبَعَ اللہُ عَلَیۡہَا بِکُفۡرِہِمۡ؎ اللہ تعالیٰ نے ہر مہر اُن کے کفر کے سبب ان کے قلوب پر لگائی۔پس ایک جگہ کلام حاکمانہ ہے اور دوسری جگہ حکیمانہ ہے۔ از مرتب عفی عنہ: حضرتِ اقدس کی یہ تقریر سن کر ایک ادارے کے شیخ الحدیث صاحب نے احقر سے کہا کہ سبحان اللہ! کیا ہی عمدہ تقریر ہے۔اور فرمایا کہ ہم لوگ زندگی بھر تفسیر پڑھاتے ہیں مگر اللہ والوں کی باتیں کیا ہی پُر اثر اور حکیمانہ ہوتی ہیں۔ ۴۸) ارشاد فرمایا کہبعض لوگ ظاہری وضع قطع کو فاسقانہ بنانا معمولی بات سمجھتے ہیں حالاں کہ حق تعالیٰ شانہٗ نے وَذَرُوْا ظَاہِرَالْاِثْمِ وَبَاطِنَہٗ؎ (ترک کردو ظاہری گناہوں کو بھی اور باطنی گناہوں کو بھی ) میں ظاہری گناہوں کے ترک ------------------------------