مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
رحمۃ اللہ علیہ مہمان تھے۔ میزبان نے کسی کی غیبت کی، فوراً اُٹھ گئے،فرمایا: پہلے ہی گوشت کھلادیا اور وہ بھی مردہ بھائی کا۔ اگر شرم کی جگہ زخم ہے تو سوائے معالج کے کسی کو دیکھنا یا دکھانا جائز نہیں اسی طرح اپنے بھائی کے عیب کو صرف اس کے معالج اور مُصلح کے علاوہ کسی سے کہنا حرام ہے۔ غیبت کرنا اور اس کا سننا دونوں ہی حرام ہیں۔ ایسا شخص قیامت کے دن مفلس اُٹھے گا،کیوں کہ اپنی نیکیوں کو غیبت کرکے دوسروں کو دے رہا ہے۔ جو شخص بدنگاہی نہ کرے اور غیبت نہ کرے ان شاء اللہ وہ تمام گناہوں سے بچ جاوے گا۔ ۴۶) ارشاد فرمایا کہمدرسے میں طلبا اگرچہ کم ہوں مگر تعلیم نہایت معیاری ہو اور تربیت و اصلاح معیاری ہو پھر خود لوگوں کو کشش ہوگی۔ ہمارے یہاں کا ایک بچہ جب وطن واپس گیا تو اس کی چار رکعات سنتوں کو سات منٹ میں پڑھتے دیکھا گیا اور اذان ہوتے ہی مسجد جانا اور خاموشی سے با ادب بیٹھنا اور عمر صرف سات سال۔ اس کا اثر لوگوں پر یہ ہوا کہ تین آدمیوں نے اپنے بچوں کے داخلے کے لیے تار سے منظوری حاصل کی کیوں کہ ہمارے یہاں پچیس رمضان کو داخلہ بند ہوجاتاہے، نئے آنے والے اور پرانے آنے والے دونوں قسم کے بچوں کو پچیس رمضان تک اطلاع کرکے داخلے کی منظوری حاصل کرنا ضروری ہوتی ہے۔ بمبئی، حیدر آباد دکن، مدراس اور اڑیسہ سمیت مختلف صوبوں کے چھ سات سال کے بچے اپنے مصارف سے دارالاقامہ میں رہتے ہیں اور اب تجوید کی معیاری تعلیم کو سن کر افریقہ سے بھی طلبا آنے لگے ہیں۔ ۴۷) ارشاد فرمایا کہ: خَتَمَ اللہُ عَلٰی قُلُوۡبِہِمۡ؎کے متعلق جو عام لوگوں کو یہ اشکال ہوتا ہے کہ دلوں پر جب مہر لگادی گئی تو پھر ان کا کیا قصور۔ اس کو ایک مثال سے سمجھاتا ہوں، وہ یہ کہ ایک سپریم کورٹ کا جج فرسٹ کلاس کے ڈبّےمیں بیٹھا ریل میں سفر کررہا ہے۔ اس ڈبّے میں اور لوگ یہ گفتگو کررہے ہیں کہ آج ------------------------------