مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
ٹوک کی عادت اہلِ علم میں بھی کم ہوتی جارہی ہے جس کی وجہ سے تیزی سے منکرات پھیلتے جارہے ہیں۔ دیہاتوں میں مساجد میں مٹی کا تیل جلانے کا رواج ہے جو ناجائز ہے۔ مسجد کے آداب پر حضرت مفتی محمد شفیع صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے ایک رسالہ لکھا ہے جس کا نام منیۃ الساجد فی اٰداب المساجد ہے اور اس پر علّامہ انور شاہ کشمیری رحمۃ اللہ علیہ اور حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کی اور مفتی عزیز الرحمٰن صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی تصدیق بھی ہے۔ خشیت اور تقویٰ کس طرح حاصل ہو اس کا طریقہ حق تعالیٰ شانہٗ نے بیان فرمایا ہے:کُوۡنُوۡا مَعَ الصّٰدِقِیۡنَ اے ایمان والو ! جن لوگوں نے حقائق کو قبول کرلیا ہے صادقین یعنی کاملین کی صحبت میں رہو۔صادقین کی تفسیر ایک مقام پر حق تعالیٰ نے متقین سے فرمائی ہے:اُولٰٓئِکَ الَّذِیۡنَ صَدَقُوۡا ؕ وَاُولٰٓئِکَ ہُمُ الۡمُتَّقُوۡنَ؎ پھر سوال ہوتا ہے کہ یہاں صادقین کیوں فرمایا متقین کیوں نہیں فرمایا؟ جواب یہ ہے کہ تنوعِ کلام سے کلام کا حُسن و جمال ظاہر ہوتا ہے۔ صدق کے لیے تو اخلاص لازم ہے مگر اخلاص کے لیے صدق لازم نہیں ہے۔ بعض لوگ مخلص ہوتے ہیں مگر علمِ صحیح نہ ہونے سے کام غلط کرتے ہیں۔ جیسے نمازِ عصر کے بعد بند کمرے میں اخلاص کے ساتھ کوئی نوافل پڑھ رہا ہو لیکن یہ نوافل خلاف حکمِ شریعت ہونے کے سبب مقبول نہیں ہوں گے بلکہ گناہ ہوگا۔مستقیم کا بدل مُنْعَمْ عَلَیْھِمْ کا راستہ ہے۔صرا ط ِمستقیم کا علم ہی نہیں حاصل کیا ان کو ضالین کا لقب ملا،صراطِ مستقیم کا علم ہوتے ہوئے عمل نہ کرنے والوں کو مغضوبین کا لقب ملا اور جنہوں نے صراط مستقیم کا علم حاصل کیا اور اس پر عمل بھی کیا ان کو منعم علیہم کا لقب ملا۔ یہی جنت والا راستہ ہے۔ کاملین کی صحبت کی برکت سے دل میں جب اللہ تعالیٰ کی خشیت و محبت آئے گی پھر سب عمل آسان ہوجاوے گا ۔نہ تو کوئی لالچ میں پھنسے گا اور نہ کسی کے خوف سے مرعوب ہوگا۔ اس کی مثال حیدر آباد میں آئی کہ ایک شخص پانچ ہزار روپے کی رشوت لے کر خوش خوش گھر آرہا ہے، یہ رشوت کی رقم اس سے کوئی چھڑا نہیں سکتا ------------------------------