مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
معیتِ خاصہ کا احساس عطا ہوجاتا ہے تو یہ ایمانِ استدلالی سے بڑھ کر ایمانِ تحقیقی کے درجے میں ہوجاتا ہے۔ اور اس کی قوت سے اعمال ِصالحہ کی اور گناہ سے بچنے کی طاقت آجاتی ہے۔ اس کی ایک عجیب مثال حق تعالیٰ نے قلب میں عطا فرمائی ہے جو ہمارے اکابر ہی کا صدقہ ہے، وہ یہ کہ کسی نہر میں پانی جاری ہو اور خوب پانی لبالب بھرا ہو اور کوئی نہر سے دریافت کرے کہ پانی کے وجود پر دلائل پیش کر، تو کیا جواب دے گی ؟ یہی کہے گی: ارے! ہمارے دل سے پوچھو کہ پانی کی ٹھنڈک کیا کررہا ہے۔ ہم کو دلائل کی ضرورت نہیں۔ ہم تو پانی کے وجود کو اپنے اندر محسوس کررہے ہیں۔ جاؤ ان نہروں سے دلائل طلب کرو جو پانی سے محروم ہیں اور خاک اڑ ارہی ہیں۔ پس اس نہر کا جو جواب ہے وہی اللہ والے حق تعالیٰ کے وجود پر بیان فرماتے ہیں کہ چند دن صحبتِ کاملین اٹھالو، ذکر و فکر کرلو، چند دن کا مجاہدہ ہے پھر اپنے اندر حق تعالیٰ کی معیتِ خاصہ کو جب محسوس کرلو گے تو بزبانِ حال کہہ اٹھو گے ؎ یہ کون آیا کہ دھیمی پڑگئی لو شمع محفل کی پتنگوں کے عوض اڑنے لگیں چنگاریاں دل کی پھر اپنا ایمان استدلالی کے بجائے تحقیقی پاؤ گے۔ اور حضرت رومی رحمۃ اللہ علیہ کے اس کلام کی شرح اپنے قلب میں مشاہدہ کرو گے ؎ پائے استدلالیاں چو بیں بُوَد پائے چو بیں سخت بے تمکیں بُوَد اور شاداں و غزالخواں یہ شعر حضرت رومی رحمۃ اللہ علیہ کا پڑھیں گے اور خوشی سے وجد کریں گے ؎ باز آمد آب ِ من در جوئے من باز آمد شاہِ من در کوئے من اور مخلوقِ خدا تمہیں دیکھ کر تمہارے قلب کے انوارِ نسبت مع اللہ کے آثار جو تمہارے چہروں سے اور کلام سے نمایاں ہوں گے، مست ہوگی ؎