مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
چوں کہ بینی بر لبِ جو سبزہ مست پس بداں از دو ر کیں جا آب ہست ہر کہ باشد قوتِ او نورِ جلال چوں نزاید از لبش سحرِ جلال حضرت رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جب کسی نہر کے کنارے سبزہ مست دیکھو تو یقین کرلوکہ اس کے اندر پانی موجود ہے۔ اور جب کسی کے کلام میں تاثیر محسوس کرو تو سمجھ لیجیےکہ یہ سینے میں درد بھرا دل رکھتا ہے جو نورِ ذکر سے منور ہے۔ مجاہدات میں چند دن خونِ تمنا تو پینا پڑے گا مگر حق تعالیٰ اپنی محبت کی دولت سے بہارِ لازوال بھی عطا فرماویں گے ؎ ہائے جس دل نے پیا خونِ تمنا برسوں اس کی خوشبو سے یہ کافر بھی مسلماں ہوں گے اللہ تعالیٰ کی محبت کی دولت سے دین کا ہر کام آسان ہوجاتا ہے ؎ ہر ضربِ تیشہ ساغرِ کیفِ وصالِ دوست فرہاد میں جو بات ہے مزدور میں نہیں (سید سلیمان ندوی رحمۃ اللہ علیہ ) از محبت تلخہا شیریں شود از محبت مسہا زریں شود حضرت حاجی امداد اللہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے اشعار ہیں ؎ لطف تن چرنے کا زکریا سے پوچھ سر کے کٹنے کا مزہ یحیی ٰ سے پوچھ سر کے رکھ دینے کا نیچے تیغ کے پوچھ اسماعیل سے کیا لطف ہے