مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
اُولٰٓئِکَ الَّذِیۡنَ صَدَقُوۡا ؕ وَ اُولٰٓئِکَ ہُمُ الۡمُتَّقُوۡنَ؎ ہر صادق متقی ہے اور ہر متقی صادق ہے۔ صادقین کی تفسیر خود قرآنِ پاک سے الحمد للہ! ہوگئی۔یہ بات ایک دن تلاوت کرتے ہوئے سمجھ میں آئی۔ یہاں تک مضمون ہوا تھا کہ مدرسے میں اذا ن شروع ہوگئی۔ حضرت والا نے فرمایا کہ میرے دوستو!اذان کا جواب دو۔ ایسے وقت میں تو قرآن شریف کی تلاوت روک کر اذان کا جواب دینا چاہیے۔ حضرت حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ سے ایک شخص نے دریافت کیا تھا کہ تلاوت کے وقت اذان کا جواب دوں یا تلاوت جاری رکھوں؟ فرمایا کہ تلاوت روک کر اذان کا جواب دے دیجیے،پھر تلاوت میں زیادہ نور اتباعِ سنت کی برکت سے محسوس ہوگا۔ اذان کے جواب دینے والوں کے جو فضائل منقول ہیں تو اسی صورت میں ملیں گے جب جواب دیا جاوے۔ خشیت اور خوف پر عمل کے آسان ہونے کی ایک مثال حق تعالیٰ نے حیدر آباد میں عطا فرمائی۔ وہ یہ کہ ایک شخص نے پانچ ہزار روپے رشوت لیے اور خوش خوش گھر جارہا ہے کہ راستے میں اس کا ایک دوست موٹر سائیکل پرآیا اور کان میں بتایا کہ ان کے بعض نوٹوں پر دستخط ہیں اور پولیس تمہارے تعاقب میں ہے آپ کو پھنسانے کے لیے یہ رشوت دی گئی ہے۔ بس وہ شخص ان نوٹوں کو دیکھے گا بھی نہیں کہ کس نوٹ پر دستخط ہیں کس پر نہیں ہیں، جلدی سے کسی گٹر اور گڑھے میں پھینک دے گا اور اس کے پھینکنے میں اس کو کلفت کے بجائے خوشی اور چین محسوس ہوگا۔ بس اسی طرح جباللہ والوں کی صحبت اور خدمت سے اللہ تعالیٰ اپنی محبت اور خشیت عطا فرمادیتے ہیں تو ہر گناہ کو آسانی سے چھوڑ دیتا ہے اور اس چھوڑنے میں اس کو کلفت یا حسرت نہیں ہوتی بلکہ چین اور سرور محسوس کرتا ہے۔ (احقر جامع عرض کرتا ہے کہ ایمانِ موروثی اور تقلیدی میں اتنی کمزوری ہوتی ہے کہ اعمالِ صالحہ کی طاقت اور گناہوں سے بچنے کی طاقت نہیں ہوتی لیکن جب اللہ والوں یعنی اہلِ یقین کی صحبتوں سے قلب میں حق تعالیٰ کا نورِ خاص، قربِ خاص، ------------------------------