مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
گاؤں اور برادری ناراض ہو مگر میں اب خدائے تعالیٰ کو ناراض نہ کروں گا۔ حضرت مجذوب رحمۃ اللہ علیہ خوب فرماتے ہیں ؎ سارا جہاں خلاف ہو پروانہ چاہیے مدِ نظر تو مرضئ جانا نہ چاہیے پھر یہی ہمارے دوست اب شیخ الحدیث صاحب دامت برکاتہم کے خلیفہ ہیں اور شیخ نے اپنا جُبّہ بھی عطا فرمایا۔ جس طالبِ علم کے دل میں خشیت اور محبت اللہ تعالیٰ کی عطا ہوجاتی ہے وہ یونی ورسٹی میں بھی اگر جاتے ہیں تووہاں بھی صالحین کی وضع قطع میں رہتے ہیں اور اکثریت سے مرعوب اور مغلوب نہیں ہوتے ۔ (احقر جامع عرض کرتا ہے کہ جب اللہ تعالیٰ کی محبت غالب ہوجاتی ہےتو بندہ پوری کائنات میں ہر جگہ غالب رہتا ہے جیسا کہ جناب جگر مراد آبادی رحمۃ اللہ علیہ کا شعر ہے ؎ میرا کمالِ عشق بس اتنا ہے اے جگرؔ وہ مجھ پہ چھا گئے میں زمانے پہ چھاگیا مگر محبت حق تعالیٰ کی غالب کب ہوتی ہے اور کیسے ہوتی ہے؟ یہ نعمت حق تعالیٰ کے مقبول اور محبوب بندوں کی صحبت اور محبت سے نصیب ہوتی ہے بقولِ اکبر الٰہ آبادی ؎ نہ کتابوں سے نہ وعظوں سے نہ زر سے پیدا دین ہوتا ہے بزرگوں کی نظر سے پیدا خام یعنی کچی صراحی میں اگرپانی داخل ہوتا ہے تو صراحی گھل کر تباہ ہوجاتی ہے اور پختہ صراحی میں پانی جب داخل ہوتا ہے تو صراحی خوداسے ٹھنڈا کردیتی ہے یعنی بجائے متأثر ہونے کے مؤثر ہوجاتی ہے۔ غالب اور مغلوب کا، خام اور پختہ کا یہی فرق ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے تقویٰ اور خشیت کا حاصل کرنے کا طریقہ یہی فرمایا ہے : وَکُوۡنُوۡا مَعَ الصّٰدِقِیۡنَاے ایمان والو!تقویٰ اختیار کرو اور طریقہ یہ ہے کہ صادقین کی صحبت میں رہو۔ صادقین کون ہیں؟