مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
کہ گوشت اُڑ کر چیل کے پاس یا نوٹ اُڑ کر جیب سے جیب کُترے کے پاس یا روٹی اُڑ کر چوہے کے بل میں جاسکتی ہے یا نہیں؟ ظاہر بات ہے کہ نہیں۔ اور اگر چیل گوشت اُڑا کر لے جائے اور پھر آپ کے گھر پر گرادے تو آپ اسے دھوکر کھائیں گے یا عیب دار سمجھ کر پھینک دیں گے؟ ظاہر ہے کہ اس گوشت میں کیا عیب آیا۔ اور شکریہ بھی چیل کا ادا کیا چلو گھر تک لانے سے بچے۔ خود پہنچاگئی۔ اسی طرح چوہا روٹی لے گیا اور آپ نے اس کے بل میں دیکھا کہ روٹی کا ایک حصہ بل میں اور تین حصہ بل کے باہر ہے آپ نے ہاتھ سے کھینچ کر اس کے کترے ہوئے حصے کو کاٹ کر باقی حصے کو کھالیا تو کیا عیب ہوا!اسی طرح نوٹ سو روپے کا جیب کُترا لے گیا مگر تھانہ والوں نے اسے پکڑ کر پیٹا اور اس سے چھین کر آپ کو دے دیا تو اس نوٹ میں کیا عیب آیا! ظاہر ہے کہ وہ بے عیب رہا اور آپ کے کام کا اب بھی ہے۔ اب عورت کے معاملے میں سنجیدہ ہوکر غور کیجیے کہ اگر اس کو کوئی اُڑا لے جائے اور واپس کردے یا آپ تھانے کی مدد سے یا عدالت کی مدد سے واپس کرالائیں تو وہ عورت آپ کے لیے عیب دار ہوگئی یا نہیں؟ اور عورت میں خود اُڑنےکی صلاحیت ہے یانہیں؟ آپ لوگ خود فیصلہ کیجیے جو عقلائے زمانہ بنے ہوئے ہیں کہ کیا عورت کی قیمت آپ کے نزدیک ایک پاؤ گوشت، ایک سو کے نوٹ اور ایک روٹی سے بھی کمتر ہے کہ ان سب کو پردے میں رکھیں اور عورت کو بے پردہ کردیں اور جب کہ ان چیزوں میں خود اُڑنے کی صلاحیت نہیں اور عورت جو خود بھی نفسیاتی طور پر متأثر ہوکر بھاگ سکتی ہے اس کے لیے پردے کی ضرورت نہیں۔ ڈوب مرنے کی بات ہے اور کس قدر بے غیرتی کا مقام ہے۔اس پر ناز ہے کہ ہم ترقی یافتہ ہیں، اور عقلائے زمانہ ہیں۔ اِذَا سَاَلۡتُمُوۡہُنَّ مَتَاعًا فَسۡـَٔلُوۡہُنَّ مِنۡ وَّرَآءِ حِجَابٍ ؕ ذٰلِکُمۡ اَطۡہَرُ لِقُلُوۡبِکُمۡ وَ قُلُوۡبِہِنَّ؎ حضرات صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم کو یہ حکم ہورہا ہے کہ جب پیغمبر علیہ السلام کی . ------------------------------