مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
حضرت خواجہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ تسبیح و ذکر کی پُر کیف بہاروں کو اس طرح بیان فرماتے ہیں ؎ دم رُکا سمجھو جو دم بھر کو بھی یہ ساغر رُکا میرا دورِ زندگی ہے یہ جو دورِ جام ہے میں رہتا ہوں دن رات جنت میں گویا مرے باغِ دل میں یہ گلکاریاں ہیں مگریہ نعمتیں کیسے حاصل ہوں گی ؎ کامیابی تو کام سے ہوگی نہ کہ حُسنِ کلام سے ہوگی ذکر کے التزام سے ہوگی فکر کے اہتمام سے ہوگی بیڑی اور سگریٹ والے تو پینے سے نہیں شرماتے،جہاں موقع پاتے ہیں وہیں بیڑی پینا شروع کردیتے ہیں آپ ذکر و تسبیح سے کیوں شرماتے ہیں؟ احقر جامع عرض کرتا ہے پھر مغرب کی اذان شروع ہوگئی، لوگ باتیں کررہے تھے۔حضرت والا نے فرمایا کہ آپ لوگ باتیں نہ کریں اذان کا جواب دیں۔ حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ سے کسی نے دریافت کیا تھا کہ تلاوت کرتے وقت اگر اذان ہونے لگے تو اذان کا جواب دوں یا تلاوت جاری رکھوں؟ تحریر فرمایا کہ تلاوت کو ملتوی کرکے اذان کا جواب دیں پھر تلاوت شروع کردیں۔ سنت کی اتباع سے پھر تلاوت میں زیادہ نور ا ن شاءاللہ تعالیٰ محسوس ہوگا۔ احقر مرتب عرض کرتا ہے کہ فرض و سنتوں کے بعد مسجد سے متصل دروازے پر کچھ لوگ باتیں کررہے تھے اگرچہ یہ لوگ خارجِ مسجد تھے مگر ان کی باتوں سے نمازیوں کو خلل ہورہا تھا تو فرمایا کہ جو لوگ مسجد کے قریب باتیں کررہے ہیں ان کو چاہیے کہ اتنی دور جاکر باتیں کریں کہ ان کی آواز مسجد کے اندر نمازیوں کو مخل نہ ہو۔ جب نمازیوں کی تشویش کے سبب بلند آواز سے تلاوت کرنا منع ہے تو یہ بات چیت کیسے جائز ہوگی؟