مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
گے گرجائیں گے (کوئی تو جاہ میں گر گئے اور کوئی چاہ میں گرگئے۔ یعنی کوئی تکبر میں برباد ہوگئے، کوئی بدنگاہی اور شہوت و عشقِ مجازی میں تباہ ہوگئے۔ جامع) یہی وجہ ہے کہ بعض لوگوں کی تو شیخ کی زندگی ہی میں اور بعض لوگوں کی حالت بعد وفاتِ شیخ خراب ہوگئی۔ حالات میں تغیر ہوجاتا ہے غفلت کے سبب۔ حضرت حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے خواجہ صاحب سے فرمایا کہ جب ریل کا سفر کرتا ہوں اور دو ریل کی کراسنگ ہوتی ہے تو میں ڈبے سے باہر نہیں دیکھتا، کیوں کہ ممکن ہے کہ دوسری ریل کے کسی ڈبے سے کوئی عورت جھانک رہی ہو اور میری نظر اس پر پڑجاوے گو اچانک نظر معاف ہے، مگر مجھے اپنے نفس پر بھروسا نہیں کہ اس اچانک نظر کو میں ضرور ہٹالوں گا ؎ نفس کا مار سخت جاں دیکھ ابھی مرا نہیں غافل ادھر ہوا نہیں اس نے اُدھر ڈسا نہیں اور حضرت حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ فرمایا کرتے تھے کہ میں مشایخ کے لیے بھی ضروری سمجھتا ہوں کہ اپنے حالات میں کسی بڑے سے مشورہ کرتے رہیں ،مستقل بالذات نہ سمجھیں ورنہ مستقل بدذات ہوجانے کا خطرہ ہوتا ہے،اور اگر بڑے نہ ملیں تو چھوٹوں ہی سے مشورہ کرلیا کریں،اس معاملے میں عار نہ محسوس کریں کہ لوگ کیا کہیں گے،اپنے رب سے کام رکھیں ؎ سارا جہاں خلاف ہو پرواہ نہ چاہیے پیشِ نظر تو مرضئ جانا نہ چاہیے تمنا ہے کہ اب کوئی جگہ ایسی کہیں ہوتی اکیلے بیٹھے رہتے یا د اُن کی دلنشیں ہوتی آشنا بیٹھا ہو یا نا آشنا ہم کو مطلب اپنے سوز و ساز سے