مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
(اہل اللہ کی جوتیاں اٹھانے سے اللہ تعالیٰ کی محبت کے وہ موتی ملتے ہیں جو سلاطین کے تاجوں سے نہیں مل سکتے۔ جامع) حضرت حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کی صحبتِ کیمیا تاثیر پر کسی کا شعر ہے ؎ کرامت ہے یہ تیری تیرے رندوں کی مرے ساقی جہاں رکھ دیں قدم اپنا وہی میخانہ بن جائے ارشاد فرمایا کہ صحبت کی نافعیت موقوف ہے کہ اہل اللہ کی صحبت کا تسلسل رہے۔جس طرح کثرتِ ذکراللہ مطلوب ہے اسی طرح صحبتِ اہل اللہ کی کثرت بھی مطلوب ہے۔ یعنی ان کی صحبتوں میں آنا جانا کثرت سے ہوتا رہے۔ تسلسل اور کثرت دونوں ضروری ہیں۔ حدیثِ پاک میں ہے اے اللہ! میں آپ کی محبت کا سوال کرتا ہوں، پھر یہ ہے کہ اور آپ سے محبت کرنے والوں کی محبت بھی مانگتا ہوں، اور پھر یہ ہے کہ اور ان اعمال کی محبت عطا فرمادیجیے جو آپ کی محبت سے قریب کرنے والے ہیں: اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ حُبَّکَ وَ حُبَّ مَنْ یُّحِبُّکَ وَحُبَّ عَمَلٍ یُّقَرِّبُ اِلٰی حُبِّکَ ؎ اس حدیث سے تین باتیں مطلوب ہونا ثابت ہوئیں:(۱)محبتِ حق (۲)محبتِ اہل اللہ (۳)محبتِ اعمالِ صالحہ۔ اور محبتِ اہل اللہ محبتِ حق اور محبتِ اعمالِ صالحہ کے حصول کا بنیادی ذریعہ ہے۔ ارشاد فرمایا کہ نئے ڈرائیوروں سے جس طرح تصادم ہوجاتا ہے اسی طرح پرانے ڈرائیوروں سے بھی جب ان کے اندر عُجب اور ناز اور غفلت کی بیماری پیدا ہوجاتی ہے تصادم (ایکسیڈنٹ) ہوجاتا ہے۔ بدپرہیزی سے بڑے بڑے صحت مند پہلوان تباہ ہوجاتے ہیں۔ محمد علی کِلے اگر سنکھیا کھالے تو کیا پہلوانی باقی رہے گی؟ یہی حال نئے اور پرانے سالکین کا ہے۔ اگر پُرانے سالکین بھی اپنی نگرانی سے غفلت کریں ------------------------------