مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
سے ہوتا ہے۔ پس جو شخص اپنے نفس کی بُری خواہش کو نہ دبائے اور اس پر عمل کرلے اس کے دل میں خوفِ کامل نہیں ہے۔ اور خوف اہلِ خوف کی صحبت سے پیدا ہوتا ہے۔ حضرت خواجہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎ لطف دنیا کے ہیں کَے دن کے لیے کھو نہ جنت کے مزے ان کے لیے یہ کیا اے دل تو پھر بس یوں سمجھ تو نے ناداں گل دیے تنکے لیے عشرتِ دنیائے فانی ہیچ ہے پیشِ عیشِ جاودانی ہیچ ہے مٹنے والی شادمانی ہیچ ہے چند روزہ زندگانی ہیچ ہے کرلے جو کرنا ہے آخر موت ہے ایک دن مرنا ہے آخر موت ہے ارشاد فرمایاکہ مولانا عبدالواحد صاحب مہتممِ جامعہ حمادیہ ڈرگ کالونی جو حکیم صاحب کے سمدھی ہیں ان کا آپریشن ہوا اور پتّہ نکال دیا گیا۔ اسی طرح شیخِ کامل خطرناک باطنی بیماری کا آپریشن کردیتے ہیں۔ ڈاکٹر تو بے ہوش کرکے آپریشن کردیتے ہیں اور یہ روحانی معالجین اللہ والے محبت کا انجیکشن لگادیتے ہیں پھر کوئی تکلیف محسوس نہیں ہوتی ؎ لطف تن چرنے کا زکریا سے پوچھ سر کے کٹنے کا مزہ یحیی ٰ سے پوچھ سر کے رکھ دینے کا نیچے تیغ کے پوچھ اسماعیل سے کیا لطف ہے