مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
ارشاد فرمایا کہ ایک غیر مسلم نے کہا کہ ہماری عبادت گاہوں میں ہر مذہب کا آدمی آسکتا ہے مگر آپ لوگ کعبہ شریف میں داخل ہونے سے ہم کو کیوں منع کرتے ہیں۔میں نے جواب دیا کہ وزیراعظم کے احاطے میں باغی داخل ہوسکتا ہے؟ کہا: نہیں۔فرمایا کہ تم ہر مسجد میں جاسکتے ہو مگر حرم شاہی یعنی کعبۃ اللہ میں داخل نہیں ہوسکتے۔ وہاں تو مسلمان کے داخلے کے لیے بھی حالتِ احرام کی قید لگی ہوئی ہے۔ ارشاد فرمایا کہ ؎ دربہاراں کے شود سرسبز سنگ خاک شو تا گل بروید رنگ رنگ مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ موسمِ بہار میں پتھر تو سرسبز نہیں ہوتا اس لیے تکبر کی راہ چھوڑ دو، خاک ہوجاؤ تاکہ رنگ رنگ کے پھول پیدا ہوں یعنی عاجزی وانکساری اور تواضع اختیار کرو تاکہ اہل اللہ کی صحبت کا اثر تمہارے اندر نفوذ کرسکے۔ اور اخلاقِ حمیدہ اور اعمالِ صالحہ کے پھل تمہارے اندر پیدا ہوسکیں۔ ارشاد فرمایاکہ نیت درست کرنے سے مٹی سونابن جاتی ہے۔ جس طرح کوڑا خانہ کسی گھر میں ہو اور وہ حرمِ کعبہ میں داخل کردیا جاوے پس حرم میں داخل ہونے سے ایک رکعت نماز پر ایک لاکھ رکعت کا ثواب ملنے لگا۔ احقر جامع عرض کرتا ہے:یہی حال گناہ گار بندوں کا ہے۔ جب اصلاح اللہ والوں کی صحبت کی برکت سے ہوجاتی ہے تو ان کے دلوں کے کوڑے خانے حرم بن جاتے ہیں اور تجلیاتِ الٰہیہ کے مورد ہوجاتے ہیں۔اب ان کی قیمت بڑھ گئی، اب ان کے ماضی کے کردار سے ان کو طعنہ دینا حرام ہوگا۔ احقر کےدواشعار اسی کی خوب ترجمانی کرتے ہیں۔اس میں میر کا لفظ اپنے ایک سید دوست کا لقب احقر نے دیا ہوا ہے ؎ خوبرویوں سے ملا کرتے تھے میر اب ملا کرتے ہیں اہل اللہ سے