مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
کہ آسمان سے آواز آئی:’’ بندہ شدن از بندگانِ عمید بیاموز‘‘ حضرت رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎ ناز را چہرہ بباید ہمچو ورد چو نداری گردِ بد خوئی مگرد ناز کے لیے چہرہ بھی گلاب سا ہونا ضروری ہے اور جب ایسا نہ ہوتو بدخوائی کے قریب بھی نہ ہونا چاہیے ؎ عیب باشد چشمِ نابینا و ناز زشت باشد روئے نازیبا و ناز نابینا آنکھوں کو کھلا رکھنا اور بھی عیب ہے۔ اور خراب چہرےوالے کو ناز و انداز دکھانا اور بھی بُرا ہوتا ہے۔ بعض استاد ایسے ہوتے ہیں کہ ملازمت سے قبل اُن سے دوستی کا تعلق ہوتا ہے اب مہتمم سے وہی برتاؤ پہلے والا چاہتے ہیں۔ تو یہ کیسے ممکن ہے۔ اب اُن کو ضابطے کا حق ادا کرنا چاہیے۔ اسی طرح بعض سے بےتکلّفی اور دوستی کا تعلق ہوتا ہے پھر وہ بیعت کا اور اصلاح کا تعلق کرلیتے ہیں اب اس کے بعد ان کو یاری اور دوستی کا تصور نہ ہوناچاہیے،البتہ اگر شیخ عنایت و لطف سے حقِّ رابطہ کا اظہار فرمائے اس کا احسان ہے (غلامی ہے یہ دوستانہ نہیں ہے۔ جامع) احقر جامع عرض کرتا ہے کہ حضرت عارف رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎ تو بہ یک زخمے گریزانی ز عشق تو نمی دانی بجز نامے ز عشق گر بہ ہر زخمے تو پُر کینہ شوی پس چرا بے صیقل آئینہ شوی