مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
کے وفادار کو پنشن دائمی ملتی ہے۔ نیک لوگ کہاں رہیں گے اور بُرے لوگ کہاں رہیں۔ دونوں کا کیا مقام ہے اور ان کا نام کیا ہے؟ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: اِنَّ الۡاَبۡرَارَ لَفِیۡ نَعِیۡمٍ ﴿ۚ۱۳﴾وَ اِنَّ الۡفُجَّارَ لَفِیۡ جَحِیۡمٍ؎ نیک لوگ جنت میں اور فاجر سرکش لوگ جہنم میں ہوں گے۔ طغیان اور سرکشی کا سبب کیا ہوتا ہے؟حیاتِ دنیا کی حد سے زیادہ محبت، کہ آخرت پر ترجیح دینے لگے۔ دنیا کی محبت ہی ہر گناہ کی جڑ ہے۔ اگر چہ جہنم تو صرف باغیوں کے لیے ہے۔ جن کو کافر اور مشرک کہا جاتا ہے۔اُعِدَّتۡ لِلۡکٰفِرِیۡنَ؎ مگر کچھ دن کے لیے گناہ گار مسلمان بھی داخل کیے جائیں گے جو بدون توبہ مرجائیں گے۔ درمیانِ وعظ ایک صاحب ذکر کررہے تھے۔حضرت نے فرمایا کہ ذکر کو ملتوی کردیجیے۔ جب دنیا کی ضرورت سے ذکر کو ملتوی کردیتے ہیں جس کو طبعی حاجت کہتے ہیں تو شرعی حاجت یعنی وعظ سننے کے لیے کیوں ملتوی نہیں کرتے؟ دنیا کو ترجیح دینا آخرت پر کس طرح ہوتا ہے اس کی کچھ مثالیں بیان کرتا ہوں تاکہ سمجھ میں آجاوے۔ مثلاً عورت نامحرم سامنے آئی، بدنگاہی کرلی۔ خدا کا خوف نہ کیا۔ قانون شکنی کردی۔ دوسری مثال نماز کا وقت ہوگیا پڑا سورہا ہے۔ تیسری مثال آمدنی حلال قلیل تھی دوسروں کا عیش دیکھ کر لالچ آئی، رشوت لینا شروع کردی۔ حرام آمدنی سے نہ ڈرا۔ لاٹری اور معمّہ اور سٹّہ اور سود و جوا کا ارتکاب کیا۔ ہر حکم عدولی کرنے والا نافرمانی کرنے والا دنیاکو آخرت پر ترجیح دینے والا ہے اور یہی جہنم کا راستہ ہے۔ یعنی سرکشی کا۔اور جس کا سبب دنیا کی شرعی حد سے زیادہ محبت کرنا ہے۔ اور جنت کا راستہ کیا ہے؟ بُری خواہش پیدا ہوئی اس کو دبادیا وَاَمَّا مَنۡ خَافَ مَقَامَ رَبِّہٖ وَ نَہَی النَّفۡسَ عَنِ الۡہَوٰی قیامت کےدن حق تعالیٰ کے سامنے حساب کتاب کا خوف ہوا اور نفس کی خواہش کو دبادیا بس یہی جنت کا راستہ ہے۔ ------------------------------