مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
ہوتی ہے۔ اور تکوینی طور پر ڈاکٹر کی روزی،ٹیکسی والوں کی روزی، تیمار داروں کو ثواب اور دواخانوں کا نفع اور نجانے کیا کیا حکمتیں ہیں۔ بالخصوص جب مقتدائے دین اور مشایخ بیمار ہوتے ہیں تو وہ ضعفاء اور کم ہمت جو دین کے کنویں تک نہیں جاسکتے ہیں تو بیماری کی راہ سے کنواں وہاں تک پہنچادیا جاتا ہے۔ میں حضرت مولانا شاہ وصی اللہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے بارے میں کہا کرتا ہوں کہ مولانا جب بیمار ہوکر علاج کے لیے بمبئی تشریف لے گئے تو بمبئی کے کتنے لوگوں کو دینی نفع ہوا اور کتنے ڈاکٹروں کی اصلاح ہوئی۔ ۳۳۱۔ ارشاد فر مایاکہ جب بڑھاپے میں بھول بڑھ جاوے تو نماز کی اعادہ کی ضرورت نہیں۔ البتہ جب رکوع اور سجدے میں اتنا شبہ قوی ہوجاوے کہ رکوع نہ کرنے پر قسم کھاسکے تو رکوع دوبارہ کرلے۔ احقر مؤلف عفی عنہ عرض کرتا ہے: اسی طرح ایمان کے بارے میں جن لوگوں کو وسوسہ تنگ کرتا ہے کہ خدا ہے یا نہیں، جنت، دوزخ اور قیامت عذابِ قبر وغیرہ میں شیطان وسوسہ ڈالتا ہے پس اس سے ایمان کو کچھ نقصان نہیں بلکہ عینِ ایمان کی علامت ہے،کیوں کہ دولت ایمان کی نہ ہوتی تو شیطان وہاں چوری کے لیے نہ پہنچتا۔ جس طرح وضو کرنے کے بعد محض شبہ اور وسوسوں سے وضو نہیں ٹوٹتا جب تک کہ وضو ٹوٹنے کا اتنا یقین ہو کہ اس پر خدا کی قسم کھاسکے۔ تو بے شک وضو ٹوٹ جانا ثابت ہوگا۔ ۳۳۲۔ ارشاد فرمایا کہ توکّل ترکِ اسباب کا نام نہیں بلکہ اسبابِ ضروریہ اختیار کرکے نظر اسباب پر نہ رکھے، ان کو مؤثر نہ سمجھے، بلکہ حق تعالیٰ ہی پر نظر رکھے کہ ہمارا کام حق تعالیٰ ہی سے ہوگا۔ جب اسباب نہ ہوں تو پھر مسبّب پر نظر آسان ہے۔ کمال یہ ہے کہ اسباب ہوتے ہوئے اسباب پر نظر نہ کرنا اور مسبّب پر نظر رکھنا۔ ۳۳۳۔ ارشاد فرمایاکہ دنیا کاسفر مشکل ہے آخرت کا آسان ہے۔ یہاں کے سفر کے لیے ٹکٹ کے بعد ریزولیشن اپنے اختیار میں نہیں ہوتا، اور آخرت کے سفر کے لیے ایمان جو جنت کا ٹکٹ وہ بھی اختیار میں دے دیا اور ریزولیشن بھی اختیار