مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
میں صَرف ہو۔ بوقتِ واپسی کچھ پھل ہدیہ پیش کیا گیا توقبول فرمایا اور مزاحاً فرمایا کہ اب ان احباب کی دل شکنی نہیں ہوگی اور نہ ہمارے ساتھیوں کی بطن شکنی ہوگی۔ ۳۲۷۔ ایک دینی ادارے میں معاینے کے بعدفرمایا :(۱)اذان مسجد میں ہوئی حالاں کہ لَایُؤَذَّنُ فِی الْمَسْجِدِ کتبِ فقہ میں مصرح ہے۔(۲)کلماتِ اذان جلدی جلدی کہے گئے،اتنا فصل نہ ہوا کہ اذان کا جواب دیا جاسکے۔(۳)اذان کی ادائیگی بھی غلط تھی۔اللہ کو مدطبعی سے زیادہ کھینچا جب کہ نکیر موجود ہے۔(۴) ’’منیۃ الساجد فی آداب المساجد ‘‘کو بار بار پڑھیں اور اس پر عمل کریں۔ بعض جگہ تعلیمِ قرآن مساجد میں ہورہی ہے اور دارالاقامہمیں بھی۔ یہ کیسے جائز ہوگا!(۵)کھانے کی قطار میں آپس میں جسم ملنا نہ چاہیے،اتنا فاصلہ ہوکہ درمیان سے ایک آدمی گزر سکے۔ قطار میں ایک دوسرے پرایثار سے کام لیں۔(۶)کمرے میں اور کمروں کے سامنے صفائی کا خیال ہو۔ بالخصوص آلۂ علم یعنی کاغذ کا اِکرام ہو۔ اس کے ٹکڑے اِدھر اُدھر پڑے نہ ہو۔(۷) روٹی کے ٹکڑوں کو اٹھالیا جاوے۔ اکرامِ خبز پر صریح حدیث وارد ہے۔ اَكْرِمُوا الْخُبْزَ وَاِنَّ کَرَامَۃَ الْخُبْزِ اَنْ لَّایُنْتَظَرَ بِہٖ؎ روٹی کے ٹکڑے ادھر اُدھر پڑے رہنے سے رزق کی برکت چلی جاتی ہے۔(۸) اپنا کام خود کرنا سنت ہے تو صفائی کون کرے گا؟(۹) بال ہپی کی طرح بڑے بڑے نہ ہوں۔(۱۰) دورے کے طالبِ علموں کو طویل سورتیں یاد نہیں ۔کیا نمازِ فجر میں اَلَمۡ تَرَ کَیۡفَ پڑھائیں گے؟(۱۱) بعض طلبا نے قرآن کو صحتِ حروف سے نہیں پڑھا۔ کافیہ اور مرقات کی عبارت تو صحیح پڑھیں اور قرآنِ پاک غلط پڑھیں۔ کتاب اللہ کی عظمت نہیں ہے۔ (۱۲) اہلِ مال نے تو خوب کام کیا اور مسجد خوب شاندار ہے مگر آپ حضرات طلبائے کرام کا معاشرہ قابلِ افسوس ہے۔ چار پائیوں پر بستر نہ تو صاف ہیں نہ قاعدے سے بچھے ہیں ،کھانے کے برتن بھی بے قاعدہ اور گندے۔(۱۳) بعض طلباء کے مونچھوں کے وسط میں بال صاف ہیں۔ دریافت ------------------------------