مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
دل میں لگا کے ان کی لَو کردے جہاں میں نشر ِ ضو شمعیں تو جل رہی ہیں سو بزم میں روشنی نہیں (مجذوب رحمۃ اللہ علیہ) ۳۱۵۔ ارشادفرمایا کہ صبر کا حاصل عدمِ اعتراض ہے۔ اگر نہ دل میں اعتراض ہو نہ زبان سے ظاہر ہو تو صدمۂ طبعی کے باوجود یہ شخص صابر ہے۔ جب کوئی نعمت اللہ تعالیٰ چھین لیں تو یہ تصور کریں کہ کتنی نعمتیں عطا بھی فرمائی ہیں۔ لِلہ ِمَااَخَذَ وَلِلہِ مَااَعْطٰیایک نعمت جانے کا اگر غم ہے تو ننانوے نعمتوں کا شکر بھی ادا کرے ؎ مالک ہے جو چاہے کرے تصرف کیا وجہ کسی بھی فکر کی ہے بیٹھا ہوں میں مطمئن کہ یارب حاکم بھی ہے تو حکیم بھی ہے قبض میں بھی بسط کا تو لطف لے بے تسلی بھی تسلی چاہیے ہے جلالی گو جمالی نہ سہی کیا ہے جیسی ہو تجلی چاہیے صدمے سے بے اختیار رونا آجائے کوئی حرج نہیں۔ مصنوعی گریہ اور مرثیہ خوانی ناجائز ہے۔ ۳۱۶۔ارشاد فرمایا کہعقل ایسی ضعیف چیز ہے کہ وہم سے بھی مغلوب ہوجاتی ہے۔ مثلاً: مردہ بے ضرر ہے کوئی حرکت نہیں کرسکتا۔ لیکن اس کے پاس سونے سے انسان ڈرتا ہے،کتنا ہی اطمینان دلایا جائے لیکن سو نہیں سکتا اس کے باوجود بعض انسان اپنی عقل کو خدا بنالیتا ہے ؎