مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کے بھانجے مولانا سعید احمد صاحب جب ۱۲ سال کے ہوگئے تو فرمایا کہ سعید احمد! تم بارہ سال کے ہوگئے، بتاؤ ممانی محرم ہے یا نامحرم؟ پس اسی وقت سے پردہ شروع کردیا حالاں کہ مولانا سعید احمد صاحب جب ڈھائی سال کے تھے اس وقت ان کی والدہ کا انتقال ہوگیا تھا۔ اسی وقت سے ممانی نے پرورش کی تھی۔ مجھ سے ایک صاحب نے سوال کیا کہ کیا پردے کا حکم قرآن و حدیث میں موجود ہے؟ میں نے کہا کہ ارے بھائی! قرآن و حدیث تو بڑی چیز ہے خود فطرتِ سلیمہ کا تقاضا بھی پردۂ شرعی کا حکم دیتا ہے۔ بہت تعجب سے پوچھا: وہ کیسے؟میں نے کہا: روٹی کی حفاظت چوہے بلی سے کرتے ہیں۔ چیل کے خوف سے گوشت چھپاکر لاتے ہیں۔ تنخواہ پاتے ہیں تو نوٹوں کو جیب کتروں کے خوف سے چھپاکر لاتے ہیں۔ حالاں کہ روٹی، گوشت اور نوٹ میں خود ان کے اچکنے والوں کے پاس کھنچ جانے کی صلاحیت نہیں ہے برعکس عورت کے اچکنے والے بھی ہیں اور ان میں خود ان کی طرف کھنچ جانے کا مادّہبھی ہے۔ نیز روٹی اور گوشت اور نوٹ اچکنے والوں سے واپس مل جانے کے بعد بھی قابلِ استعمال ہے برعکس عورت اغوا ہونے کے بعد خاندان بھر کی گردن نیچا کردیتی ہے اور کوئی شریف انسان اس کو نکاح کے لیے قبول کرنے کو تیار نہ ہوگا۔ مَردوں کے ساتھ عورتوں کو بھی حکم ہے کہ نامحرم مَردوں سے نگاہ نیچی کرلیں۔ ۲۶۹۔ ارشاد فرمایاکہ ڈاکٹر شہزادے کو جب انجیکشن لگاتا ہے تو اپنے کو شہزادے سے افضل نہیں سمجھتا۔ اسی طرح دین کی بات سنا نے والے کو سامعین سے اپنے کو افضل نہ سمجھنا چاہیے۔ ماہرِ فن کو اکمل سمجھنا جائز مگر افضل سمجھنا حرام ہے، کیوں کہ فضیلت کا مدار قبولیت عنداللہ پر ہے۔ جو دنیا میں نہیں معلوم ہوسکتی۔ ہر مؤمن کی قلب میں عظمت ہو۔ کسی عالم اور شیخِ کامل کے لیے بھی جائز نہیں کہ کسی گناہ گار مسلمان کو حقیر سمجھے ۔ باپ کے اوپر چھوٹا بچہ اگر پیشاب کردے تو کپڑا باپ کا ناپاک سمجھا جائے گا لیکن باپ کی عظمت میں کمی نہ ہوگی۔ حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ فرمایا کرتے تھے کہ میں جب کسی پر دارو گیر کرتا ہوں تو خود سے اس کو افضل سمجھتا ہوں۔ اسی طرح میں بھی اپنی ماں بہنوں کو اور آپ