مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
(۸)تنخواہ کا معیار حاجت پر ہونا چاہیے۔ مدرّسینِ قرآن کی تنخواہ صَرف ونحو کے مدرّسین سے کم نہ ہونا چاہیے۔صَرف و نحوآلۂ مقصود ہے اور قرآنِ پاک مقصود ہے۔(۹)کوئی بچہ بیمار ہو تو اس کا وظیفہ بڑھادینا چاہیے اور بہتر سے بہتر علاج کا انتظام ہو جیسے کہ اپنے بچے کا علاج کراتے ہیں، اور ان کے لیے دعائے صحت بھی کریں۔ اور ان کی مزاج پُرسی کرتا رہے۔(۱۰)طلبائے کرام کو مجاہد فی سبیل اللہ اور رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا مہمان سمجھتے ہوئے ان کے ساتھ اکرام کا معاملہ کیا جاوے۔ وزیر کا بچہ، پیر کا بچہ، فقیر کا بچہ سب کا برابر خیال رکھا جاوے۔ (۱۱)ڈانٹ ڈپٹ کرنا ہو تو دل میں عظمت ہو،تحقیر اور تذلیل نہ ہو۔(۱۲)کوشش کی جاوے کہ سو فیصد بچے کامیاب ہوں ایک بچہ بھی فیل نہ ہو۔(۱۳)معاینہ کا مقصد صرف تعریف نہ ہو بلکہ اصلاح ہو۔(۱۴)معاینہ میں مدارس کے باورچی خانے (مطبخ) بیت الخلاء بھی دیکھنا چاہیے کہ صفائی ہے یا نہیں۔ اسی طرح کھانے کے وقت اگر قطار لگتی ہو تو طلباء کو کھڑے ہونے میں آپس میں اتنا فصل ہو کہ کوئی آدمی گزرنا چاہے تو نکل جائے، بالکل متصل ہوکر نہ کھڑے ہوں،اور شور و غل بھی نہ ہو۔(۱۵)مہتمم صاحب سفر پر جاویں یا کسی ضرورت سے بھی تو کوئی نائب مہتمم مدرسے میں نگران ہوتا کہ طلباء پر نگہداشت رکھیں اور آنے والوں مہمانوں سے ملاقات کریں اور ضروری باتوں کا جواب دیں۔(۱۶)تعمیرات میں ضرورت کو مقدم رکھیں، پلاسٹر کی فکر نہ کریں،زیب و زینت کو درجۂ ثانوی دیں اور تعلیم کی عمدگی کو درجۂ اوّل دیں۔ خواہ کھڑکی دروازہ کتنا ہی دیر سے لگائے جائیں۔ (۱۷)مسجد میں لاؤڈاسپیکر سے اذان اندرونِ مسجد نہ ہو،اس کو مسجد سے خارج کمرے میں نصب کریں۔ اور نماز لاؤڈ اسپیکر سے نہ ادا کی جائے،اگرچہ نماز ہوجاتی ہے لیکن فی نفسہٖ استعمال اس آلے کا ناجائز ہے۔ تبلیغی اجتماعات سے سبق حاصل کیا جاوے کہ بعض مقامات پر ۶ لاکھ اجتماع ہوا مگر اذان اور نماز میں لاؤڈ اسپیکر نہ استعمال کیا گیا۔(۱۸)اسی طرح مسجد میں پینٹ سے احتیاط کیا جاوے البتہ بدون بدبو والا پینٹ جو ذرا قیمتی ملتا ہے استعمال ہو تو مضایقہ نہیں۔ اس پینٹ کا نام پلاسٹک