مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
ہوجاتے ہیں۔(۹)بال ہپّی جیسے نہ ہوں۔(۱۰)پائجامے ٹخنے سے نیچے نہ ہوں۔ (۱۱)طلبائے کرام کا اصلی نام طالب العلم و العمل تھا پھر تخفیف کرکےطالبِ علم رہ گیا۔ علم کا مقصد عمل ہے۔(۱۲)اذان سنتے ہی مسجد میں جائیے۔ اور مسجد میں باتیں ہرگز نہ کریں، درود شریف پڑھتے رہیں، اعتکاف کی نیت کرلیں۔(۱۳)اذکارِ مسنونہ کو زبانی یاد کریں اور اپنے اپنے وقت پر ان دعاؤں کو پڑھ لیا کریں۔ ۲۶۲۔ ارشاد فرمایا کہ اور مدارس کے اساتذۂ کرام سے حسب ذیل گزارش کیا کرتا ہوں:(۱)قاعدے کی تعلیم میں حروف کی صحت کا اہتمام کیا جاوے۔ جو نئے بچے کہیں سے بگڑے ہوئے آویں ان کو ہمزہ اور عین کا فرق سمجھائیے اس کے بعد چھوٹی ہا اور بڑی حا کا فرق۔ پھر کاف اور قاف کا فرق سمجھائیے۔ پھر اسی طرح صاد اورسین اور ذال اور زا اور ظا اور ضاد کا فرق سمجھایا جاوے اور خوب مشق کرائی جاوے۔(۲)قاعدے میں امتحان ہرتختی پر ہو۔ مثلاً تختی نمبر۱ اور اس پر بچے کا نام لکھ دیا جاوے۔ پھر اسی تختی میں امتحان ہو،اور امتحان استاد کےعلاوہ کسی دوسرے سے دلایا جاوے۔ پھر جب دوسری تختی شروع ہو تو پھر امتحان ہو۔ جب تک سو فیصد بچہ اس تختی میں پاس نہ ہوجاوے آگے نہ بڑھنے دیں۔ اس طرح قاعدہ میں ۱۲ تختی ہیں تو ۱۲ مرتبہ امتحانات لیے جائیں گے۔ اور ہر تختی کے امتحان میں جو غلطی ہو اس کو ایک دفتی پر لکھ کر بچے کو دےدیا جائے تاکہ بچہ اس کو اپنے استاد کے پاس لےکر جایا کرے اور استاد اس غلطی کو درست کرانے کا اہتمام کرے۔(۳)اس کے بعد اللہ کا لفظ مشق کرائیں کہ کس جگہ باریک اور کہاں موٹا پڑھیں گے۔ اسی طرح ایک ایک قاعدےکی مشق کرائیں۔(۴)جو بچہ حفظ کے لیے آئے تو آموختہ کو اصل قرار دیں۔(۵)حافظ ہونے پر اپنی نگرانی میں پہلے ایک بار مدرسے کے اندر پوری محراب سن کر پھر دوسری جگہ اجازت سنانے کی دی جاوے۔(۶)استاد کا تقرر جب کریں تو تنہائی میں ان کا بھی امتحان کرلیا جاوے، کہ حروف کی ادائیگی اور قواعدِ تجوید کا کس قدر علم ہے۔(۷)داخلے کے وقت معلوم کرلیں کہ سیّد تو نہیں ہے، تاکہ مصرفِ زکوٰۃ کا استعمال سیّد پر نہ کیا جاوے۔