مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
جائے جسے مجذوب نہ زاہد نظر آئے بھائے نہ جسے رند وہ پھر کیوں ادھر آئے ۲۵۴۔ ارشاد فرمایا کہ حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کا ارشاد ہے کہ کھانے کے بعد جو دُعا پڑھی جاتی ہے اس میں وَجَعَلَنَامُسْلِمِیْنَ بھی ہے، تو کھانے کے شکر کے ساتھ اسلام پر شکر کا کیا ربط ہے؟ تو بات یہ ہے کہ جس نعمت کا تسلسل ہوتا ہے اس کا احساس نہیں ہوتا۔ جیسے صحت۔ برعکس کھانے میں کہ بھوک لگتی ہے پھر حاجت تازہ ہوجاتی ہے تو یہ شریعت کا احسان ہے کہ ایمان کی نعمت کا احساس جو تسلسل کے سبب بعض وقت نہیں رہتا، کھانے کی حسّی نعمت کے ساتھ باطنی اور معنوی نعمت ایمان اور اسلام کی طرف بھی متوجہ کرادیا ،اور نعمت کے شکر پر زیادتیٔ نعمت کا وعدہ ہے پس حسّی نعمت (کھانے کی) اور معنوی نعمت (ایمان و اسلام) دونوں میں اس شکر کے سبب اس دُعا سے ترقی ہوگی۔ ۲۵۵۔ ارشاد فرمایا کہ حضرتِ اقدس تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کا ارشاد ’’حُسن العزیز‘‘ میں منقول ہے کہ ذکر میں دردِ محبت پیدا کرنے کے لیے مثنوی مولانا روم اور دیوانِ حافظ کا مطالعہ نہایت مفید ہے۔ ۲۵۶۔ ارشاد فرمایا کہ اشعار پڑھنا اور مزاح کرنا اگر تقلیل کے ساتھ ہو اور اعمالِ سنت کا اہتمام ہو تو باعثِ انشراح ہونے سے اعمال میں مفید ہے، لیکن اس کی حیثیت چٹنی اور نمک کی ہے، اگر چٹنی زیادہ کھالے تو پھر پیچش ہونےلگتی ہے، یانمک کی زیادتی سے پھر کھانا بے مزہ ہوجاتا ہے۔ ۲۵۷۔ ارشاد فرمایا کہ حضرت سلطان ابراہیم ادہم بلخی دجلہ کے کنارے بیٹھے تھے۔ ایک شخص پل پر سے جھانک رہا تھاکہ گر گیا ۔ حضرت نے دُعا کی کہ اے اللہ! اس کو روک لیجیے۔ دعا قبول ہوگئی اور وہ دریا اور پل کےدرمیان معلق ہوگیا۔ پھر رسّہ لٹکاکر لوگوں نے کھینچ لیا۔ ۲۵۸۔ ارشاد فرمایا کہ ایک بڑے محّدث عالم نے بیت اللہ کا طواف کرتے