مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
۲۴۹۔ ارشاد فرمایا کہ کبھی افضل سے نفع نہیں ہوتا اور مفضول سے نفع ہوجاتا ہے۔ جیسے مٹکے سے پانی پینا۔ بعض لوگ کنویں سے براہِ راست استفادہ نہیں کرسکتے۔ حالاں کہ کنواں افضل ہے مٹکے سے۔ بعض وقت روٹی سینکنے کے لیے توا آگ پر رکھتے ہیں اور روٹی کو توے پر گرم کرکے سنکائی کرتے ہیں براہِ راست آگ پر روٹی رکھیں تو جل جاوے پس توے کی گرمی اگرچہ آگ سے کمزور اور مفضول اور کمتر ہے لیکن نافعیت اسی مفضول اور کمتر ہی سے ہے پس مشایخِ کبار سے استفادہ مشکل ہو تو ان کے خدّام سے بھی عار نہ ہونا چاہیے۔ ۲۵۰۔ ارشاد فرمایا کہ عصا کا استعمال بوقتِ خطبۂ جمعہ سنتِ غیر مؤکدہ ہے، پس کبھی استعمال کرلے اور کبھی ترک کردے،تاکہ غیر ضروری کوضروری نہ سمجھا جاوے۔ ۲۵۱۔ ارشاد فرمایا کہ ایصالِ ثواب کے لیے لوگ منی آڈر کرتے ہیں۔ یہ منی آڈر ہم واپس کردیتے ہیں۔ کیوں کہ دُعا اور ایصالِ ثواب میں فرق نہیں۔ نہ دعا پر اجرت جائز نہ ایصالِ ثواب پر جائز، جب منی آڈر واپس کیا جاتا ہے تو رسید پر لکھ دیا جاتا ہے کہ ایصالِ ثواب کردیا جائے گا یہاں اجرت نہیں لی جاتی۔ ۲۵۲۔ارشاد فرمایا کہ حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کا ’’حسن العزیز‘‘ ص۱۴۴ پر یہ ملفوظ رقم ہے کہ مرشد کی بُرائی کرنے والے سے لڑائی جھگڑا نہ کرے۔ بس یہ کہہ دے کہ میں تم سے دور ہوتا ہوں،کیوں کہ میں مرشد کی بُرائی نہیں سن سکتا۔ ۲۵۳۔ ارشاد فرمایا کہ اگر چندہ نہ مانگے تو رسید کی ضرورت نہیں۔چناں چہ اشرف المدارس ہردوئی میں چندہ نہیں کیا جاتا اور نہ رسید دی جاتی ہے۔ اس کی مثال یہ ہے کہ ٹکٹ کوئی لینے جارہا ہو اور کوئی کہے کہ ہمارا بھی ٹکٹ لیتے آئیے اور پیسہ دے کر رسید مانگے، تو وہ کہے گا آپ کا ٹکٹ بھی لاؤں اور رسید بھی دوں خود جاکر لائیے۔ پس علمائے دین کا احسان ہے کہ وہ آپ کے صدقات کو صحیح مصارف پر لگاکر آپ کو ذمہ داریوں سے فارغ کردیتے ہیں ؎