مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
۲۳۳۔ ارشاد فرمایا کہ ہر فتنے کے بانی کو غور سے فکر کیجیے تو یہی معلوم ہوگا کہ یہ کسی بڑے کے زیرِ تربیت نہیں رہا ہے۔ جب آدمی بے لگام ہوتا ہے اور کوئی اس کا مربّی اور بڑانہیں ہوتا تو بگاڑ شروع ہوجاتا ہے۔ جاہ اور مال کے فتنے میں مبتلا ہوجاتا ہے۔ ۲۳۴۔ ارشاد فرمایا کہ ایک صاحب نے اشکال کیا کہ حضرت حکیم الامت مولانا تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کے یہاں اصلاح کے لیے آنے والوں کو چائے تک بھی نہ پلائی جاتی تھی۔ تو کیا تعجب ہے! جج کے پاس، وکیل کے پاس، ڈاکٹر کے پاس جب آپ جاتے ہیں توکیا وہ چائے پلاتے ہیں بلکہ فیس بھی دینی پڑتی ہے۔ ان خدامِ دین کا احسان ہے اگر چائے بھی پلاویں اگر رہنے کا انتظام کردیں۔ ورنہ جسمانی معالج کے یہاں جائیے تو ڈاکٹر فیس اور کمرۂ رہایش کا کرایہ بھی وصول کرتا ہے۔ ۲۳۵۔ ارشاد فرمایا کہ صالحین کی وردی و لباس میں محبوبیت ہے،جس طرح پوسٹ مین کی وردی میں محبوبیت ہے اور پولیس مین کی وردی میں نہیں۔ پیرس گیا انگریز افسر نے سب کی تلاشی لی اور میں طالبِ علموں کی وضع میں تھا ہماری تلاشی نہ لی، اور ادب سے کہا: تشریف لے جائیے۔ ۲۳۶۔ ارشاد فرمایا کہ دینی اساتذۂ کرام کا لباس صلحاء کا ضرور ہونا چاہیے تاکہ عوام سے امتیاز ہو۔ پولیس اور پولیس کے افسروں کی وردی میں فرق ہوتا ہے۔ ہمارے ایک ماسٹر صاحب جو عالم نہیں ہیں، ایک عالم صاحب کے ساتھ سفر کررہے تھے عالم صاحب صلحاء کی وضع و لباس میں نہ تھے، عوام ماسٹر صاحب سے مصافحہ کرتے رہے کیوں کہ یہ صلحاء کی وضع میں تھے اور عالم صاحب کوکوئی پوچھتا بھی نہ تھا۔ ایس پی وردی میں نہ ہو اور پولیس کا سپاہی وردی میں ہو تو کس کی وقعت ہوگی؟ ۲۳۷۔ارشاد فرمایا کہقرآنِ پاک سرکاری کلام ہے۔اس کی خدمت سرکاری خدمت ہے۔سرکاری وظیفے سے سرکاری توجہ و اعانت ہوتی ہے۔ دعوۃ الحق کا ساڑھے تین لاکھ سالانہ کا خرچ ہے، حق تعالیٰ کے فضل و کرم سے نہایت آسانی سے انتظام ہوجاتا ہے۔ اور اب تک چارہزار بچوں سے زائد ناظرہ کرچکے ہیں اور